اسلام آباد کی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف اقدامِ قتل کی دفعات کے تحت درج مقدمے کی سماعت کے دوران ن لیگ کے رہنما اور مدعی مقدمہ محسن شاہ نواز رانجھا اور چیئرمین تحریکٍ انصاف کے وکیل بابر اعوان نے ایک دوسرے پر طنز کے تیر چلائے۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے کیس کی سماعت کی۔
دورانِ سماعت ن لیگ کے رہنما اور مدعی مقدمہ محسن شاہ نواز رانجھا، جبکہ عمران خان کی جانب سے وکیل بابر اعوان عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
عمران خان کی جانب سے طبی بنیادوں پر استثنیٰ کی درخواست دائر کر دی گئی۔
جج نے بابر اعوان سے استفسار کیا کہ ابھی بھی آپ نے لکھا ہے کہ عمران خان کو صحت یاب ہونے میں تقریباً 25 دن لگیں گے؟
وکیل بابر اعوان نے جواب دیا کہ عمران خان کی طبی رپورٹ ساتھ ہے، وہ صحت کے باعث پیش نہیں ہو رہے، عمران خان کو ڈاکٹرز نے سفر کی اجازت نہیں دی۔
محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ عمران خان انصاف کی بات کرتے ہیں لیکن آج تک پولیس کے سامنے پیش نہیں ہوئے، اگر یہ صورتِ حال ہے تو پمز اسپتال کا بورڈ بنا دیں، مجھے نہیں لگتا کہ عمران خان کا پلستر اگلے 6 ماہ بھی اترے گا، پمز کے ڈاکٹرز عمران خان کا لاہور جا کر معائنہ کریں اور رپورٹ دیں۔
عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے جواب میں کہا کہ محسن شاہنواز نے کہا کہ عمران خان کا پلستر دنیا کا لمبا ترین پلستر ہے لیکن ڈیڑھ سال طویل پلیٹ لیٹس سے لمبا نہیں، نہ ہی 50 روپے کے بیانِ حلفی پر عمران خان کہیں گئے ہیں، عمران خان کافی شاپ یا برگر شاپ پر مے فیئر میں نہیں پھر رہے۔
بابر اعوان نے کہا کہ عمران خان کی حاضری ویڈیو لنک کے ذریعے بھی ہو سکتی ہے، اگر یہ کہتے ہیں تو عمران خان ویڈیو لنک سے حاضری کے لیے تیار ہیں، میشا شفیع کیس میں سپریم کورٹ کا ویڈیو لنک سے متعلق فیصلہ موجود ہے۔
جج نے کہا کہ سول سائیڈ کے کیس میں سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے، ہم سول کیسز میں روزانہ بیانات ویڈیو لنک سے لکھتے رہتے ہیں، لیکن ضمانت قبل از گرفتاری کے کیس میں ویڈیو لنک نہیں ہوتا۔