پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز کا کہنا ہے کہ عوام پریشان ہیں، ہمیں ان کی تکلیف پر بڑی تکلیف ہے، پاکستان اس وقت مجبوریوں میں پھنسا ہوا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی ملاقات کے دوران مریم نواز نے کہا کہ عمران خان نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے معاہدہ کیا اور سخت شرائط مانیں، جب حکومت جانے لگی تو معاہدے کی خلاف ورزی کر کے ملک کو پھنسا گیا۔ آئی ایم ایف کی شرائط پوری نہ ہوئیں تو ملک ڈیفالٹ کر جائے گا۔
مریم نواز نے کہا کہ معیشت راتوں رات ٹھیک ہونے والا معاملہ نہیں، چار سال میں معیشت کی عمارت کو عمران خان نے ملبے کا ڈھیر بنادیا، آئی ایم ایف ایک طرف گڑھا اور ایک طرف کھائی والی بات ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف جب آئے تو دنیا نے پاکستان کےلیے دروازے کھول دیے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان واحد شخص تھا جسے پارلیمنٹ نے نکالا، عمران خان کو اسٹیبلشمنٹ نے نہیں، پارلیمنٹ نے نکالا، عمران کے اپنے لوگ اسے چھوڑ گئے کیونکہ کارکردگی اتنی بری تھی۔
ن لیگی سینیئر نائب صدر کا کہنا تھا کہ ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی جیت جاتی ہے کیا یہ مسلم لیگ (ن) کی سہولت کاری ہو رہی ہے؟ عمران خان کو لمبی لمبی تاریخیں مل جاتی ہیں، ہمارے لوگ اب تک ہر دوسرے دن عدالتوں میں پیش ہوتے ہیں۔ کیا یہ مسلم لیگ (ن) کی سہولت کاری ہو رہی ہے؟
مریم نواز نے مزید کہا کہ مسلم لیگ ن پر مضحکہ خیز مقدمے بنائے گئے، ہفتے میں چھ دن ہم عدالتوں میں پیش ہوتے تھے۔ 200 پیشیوں پر صبح سویرے گھر سے عدالت جاتے، تین بجے پھر بلا لیتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ عوام جانتے ہیں مہنگائی اور معاشی تباہی کن کی وجہ سے آئی، کون اس کا ذمہ دار ہے؟، مسلم لیگ ن کی بنیاد، شناخت اور اصل قوت کارکردگی ہے، جب وطن واپس آئی تو عوام کا جوش و خروش اور تعداد دیکھ کر خوشگوار سرپرائز ملا، آمد پر میری توقعات سے بڑھ کر رسپانس ملا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بہاولپور، ملتان، ایبٹ آباد میں پارٹی کارکنوں کے جذبات سے بہت متاثر ہوئی۔ اسلام آباد میں تنظیمی کنونشن کا جذبہ مثالی اور دیدنی تھا۔ کنونشن میں نوجوان، خواتین اور بزرگ بڑی تعداد میں موجود تھے۔
مریم نواز نے کہا کہ شہباز شریف کا فوکس گورننس ٹھیک کرنے، ملک اور قوم کو مسائل کی دلدل سے نکالنے پر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے، سیاسی میدان سیاسی مخالفین کےلیے خالی چھوڑ دیا گیا تھا۔ جلسے الیکشن کے قریب کریں گے۔
انوہں نے کہا کہ تنظیمی کنونشن کا تمام پروگرام نواز شریف نے خود ترتیب دیا، سرجری کے بعد آرام کا بھی وقت نہیں مل سکا، مشکل ترین دور میں میڈیا نے ہمارا ساتھ دیا۔ بہت شکریہ ادا کرتی ہوں، ہمارا سوشل میڈیا رضا کارانہ جذبے سے کام کر رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) پروپیگنڈے پر چلنے والی جماعت نہیں۔ پی ٹی آئی نے سرکاری خرچ پر لاکھوں روپے سے کی بوٹ وارئیررز بھرتی کیے، ہم اپنا آئی ٹی ونگ بنا رہے ہیں۔ ڈاکٹر افنان اللّٰہ اس پر کام کر رہے ہیں، سچا الزام دہراتے ہوئے بھی ہمیں بہت مشکل پیش آتی ہے، ہمارا مقابلہ بہت بدتمیز لوگوں سے ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی بڑے بھائی ہیں، شاہد خاقان ناراض نہیں، وہ نوجوانوں کو آگے لانا چاہتے ہیں، شاہد خاقان عباسی کا میرے والد سے 30 برس سے زیادہ کا تعلق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں شاہد خاقان عباسی کے پاس چل کر جاؤں گی، احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق سب سینئرز کی سر پرستی اور نگرانی میں کام کر رہی ہوں۔ سینئرز کو اپنے پیچھے کھڑا نہیں کرنا چاہتی، نہ میری ایسی پرورش ہے۔ یہ میرے لیے لائن ہے، اسے کراس نہیں کر سکتی۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ جنید کو پہلے گھر کی ذمہ داری اٹھانی ہے۔ ابھی اس کا سیاست میں آنے کا کوئی ارادہ نہیں، وزیراعظم یا وزیراعلیٰ کا عہدہ میرا فوکس نہیں یہ اللّٰہ تعالیٰ اور اس کے نائب عوام کا فیصلہ ہوتا ہے۔ تنظیم سازی پر توجہ مرکوز ہے، کوئی کرسی میری ترجیح نہیں۔
پی ڈی ایم انتخابی اتحاد نہیں، ابھی اسے انتخابی اتحاد نہیں کہہ سکتے، یہی مشن ہے کہ ہر صوبے میں جماعت کی تنظیم مضبوط کروں، سندھ اور کراچی سمیت ملک بھر میں مسلم لیگ ن کو ہر جگہ مضبوط کرنا چاہتی ہوں، تنظیمی دوروں کو پیشگی انتخابی مہم سمجھ سکتے ہیں، ان دوروں کا ایک مقصد بہترین انتخابی نمائندوں کی تلاش بھی ہے، ہم نے چار سال سے زائد عرصہ انتقام بھگتا، شاہ محمود قریشی بھی مان رہے ہیں نواز شریف سے زیادتی کی گئی، جس بدترین دور سے گزرے اس نے بہت سکھایا۔
مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف کو اقامہ جیسے بھونڈے مذاق میں نااہل کیا گیا، آج پھر مسلم لیگ ن کی حکومت ہے، سازش کرنے والے اب کہاں ہیں؟