لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست خارج کردی۔
لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے سری نگر ہائی وے بلاک کرنے اور پولیس پارٹی پر حملے کے کیس میں عمران خان کی عدم پیشی پر حفاظتی ضمانت کی درخواست خارج کی۔
عمران خان کے خلاف 21 اکتوبر 2022ء کو انسداددہشت گردی دفعات کے تحت اسلام آباد کے تھانہ سنگجانی میں پولیس پر حملے کا مقدمہ درج ہوا جس میں گرفتاری سے بچنے کیلئے عمران خان نے آج درخواست ضمانت دائر کی۔
جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس شہباز رضوی پر مشتمل بینچ نے درخواست کی سماعت کی۔ عمران خان کے وکیل نے طبی بنیادوں پر ضمانت منظور کرنے کی استدعا کی۔
وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ عمران خان کو ڈاکٹرز نے چلنے سے منع کیا ہے۔ جس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ عمران خان وہیل چئیر پر آ جائیں۔
اظہر صدیق نے کہا کہ طالبان والے معاملے پر بھی انہیں جان کا خطرہ ہے۔ لیکن اگر عدالت چاہتی ہے تو عمران خان پیش ہو جائیں گے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ عدالت کو یہ اصول معلوم ہے کہ حفاظتی ضمانت قبل از گرفتاری کیلئے پیشی لازمی ہے۔
ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے کہا کہ عمران خان نارمل آدمی نہیں۔ وہ ایک مقبول بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں۔
جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ ہمارا انحصار قانون کے دائرے میں ہے۔ قانون کہتا ہے کہ حفاظتی ضمانت میں ملزم کی پیشی ضروری ہے۔
فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ میڈیکل رپورٹ میں کہیں نہیں لکھا کہ وہ وہیل چئیر پر نہیں آ سکتے۔ وکیل نے عمران خان کی پیشی کے لیے وقت دینے کی استدعا کی۔
جس پر جسٹس شہباز رضوی نے کہا کہ آپ کو عمران خان کو لانا چاہیے تھا۔ کب تک عدالتوں کو دیر تک بٹھائے رکھیں گے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ وہ ساڑھے 6 بجے تک کا وقت دے رہیں کہ عمران خان پیش ہو جائیں۔ تاہم عمران خان مقررہ وقت پر پیش نہ ہوئے جس پر عدالت نے عدم پیشی کی بنیاد پر درخواست ضمانت خارج کر دی۔