• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دو بڑے خطرے

مہنگائی اور دہشت گردی موجودہ عہد کے دو ایسے خطرے ہیں جن پر قابو پانا انتہائی ضروری ہے کیونکہ ان سے مزید کئی خطرات جڑے ہوئے ہیں، پاکستان کی حفاظت اگراہل پاکستان نے ملکر نہ کی تو ہماری مجموعی حب الوطنی پربہت سے سوال اٹھیں گے ۔سیاسی اختلاف کو ذاتی اختلاف کی شکل نہ دی جائے ہمیں شاید کمزور سمجھ کر یا باہم دست وگریباں دیکھ کر دشمنانِ پاکستان نے دہشت گردی کی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ ہمارے دشمن ہمارا نظام تہہ وبالا کرکے ہماری سرزمین کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستانی قوم بے وردی فورس بن جائے، اپنی طاقت کو ضائع کرنے کے بجائے پاکستان دشمن عناصر کوشکست دینے کیلئے متحرک ہوجائے، سیاسی اختلاف کو ریاستی جنگ نہ بنایا جائے کہ ریاست پر ہی پوری قوم کھڑی ہے اپنے پائوں تلے کی زمین کی حفاظت ہی میں پاکستان کی بقا ہے، تمام سیاسی جماعتیں غصہ تھوک دیں، ملک کو خطرات سے بچانے کی کوشش کریں اس طرح مہنگائی کو بھی حتی الامکان قابو کریں کیونکہ بھوک و افلاس کسی بھی حد تک جاسکتاہے ، آج اگرملک بچانے کیلئے پوری قوم فروعی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر آئین و قانون کے مطابق مثبت انداز میں ایک دوسرے کو اکاموڈیٹ نہیں کرے گی تو ہم اپنے ہی چراغوں سے اپنا گھر جلابیٹھیں گے۔ آئین پاکستان کو اگرراستہ دیا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ ملک میں سیاسی استحکام نہ آئے سیاست کا مفہوم ہی قوم کو سیدھا راستہ دکھانا ہے یہ ہرگز جامد نہیں بلکہ ہر فرد کو ملت کے مقدر کا ستارہ بنانے کا نظام ہے اسلئے سیاست کا قبلہ درست کرنے کی ضرورت ہے۔ اچھی باتوں کی نہیں اچھے کام کرنے کی ضرورت ہے دہشت گردی کے انسداد کیلئے ضروری ہے کہ حفاظتی اقدامات پر بھرپورتوجہ دی جائے ایک دوسرے کو چور کہنے سے ہماری چوری چھپ نہیں جائے گی۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

ملک بھرو، جیل بھرو، جیب بھرو

وطن عزیز میں سب کچھ بھر گیا نہ بھرا تو مفلس کا کشکول، اس کے کشکول کااگر قومی کشکول سے معمولی سا تعلق جڑا ہوتا تو مفلس کے پیٹ میں کچھ نہ کچھ ہوتا ۔70سال ہو گئے ہمیں ایک بین الاقوامی ادارے سے کشکول بھرتے ہوئے مگر اس میں ایک ایسا انجانا سوراخ ہے کہ کشکول بھی خالی، غریب کی جیب بھی خالی ، ہم نے ملک کو افراد سے بھر دیا ہے مگر ان کیلئے چارے کا بندوبست نہیں کیا جبکہ بعض افراد کے خرمن کبھی خالی ہی نہیں ہوتے۔ غریب کو غربت کا احساس ہے مگر امیر کو امیری کا احساس نہیں، جس کے باعث اس کی ہوس میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے دل اس قدر تنگ کہ اس کی شریانیں بھی تنگ ہو جاتی ہیں۔ یہ سب کچھ بھرنے کی تحریک مائنس غریب ہم سب چلا رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ کاسۂ گدائی ہے کہ بھر کر بھی نہیں بھرتا، ایک دل ایسا ہے کہ بھرتا ہی نہیں یہ غریب کا دل ہے ظاہر ہے جب اس میں کچھ پڑتا ہی نہیں تو بھرے کیسے، ملک نیک دل لوگوں سے بھرا ہوا ہے مگر یہ سب غریب ہیں ہمیں بڑی تعداد میں نیک دل امرا کی ضرورت ہے جو اپنی ضرورت سے زائد دولت غریبوں میں تقسیم کر دیں تو بخدا کوئی شخص یہاں غریب نہ رہے، ایک عارضۂ قلب میں مبتلا امیر نے یہ شعر سنایا ؎

شام سے کچھ بجھا سا رہتا ہے

دل ہوا ہے چراغ مفلس کا

مے کدے کا ایک بڑا حصہ خالی پیمانوں سے اَٹا پڑا ہے ساقی لبریز جام تھوڑے خالی کر دے سب جام بھر جائیں گےاورمے کدے میں مساوات قائم ہوجائے گی۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

معراج

ہماری دینی تاریخ کا عظیم ترین واقعہ حضور رسول اکرم ﷺکی معراج ہے، اقبال نے معراج کا ایسا مفہوم بیان کیا ہے کہ معراج کا فلسفہ کھل کر سامنے آجاتا ہے ،وہ فرماتے ہیں:

سبق ملا ہے یہ معراج مصطفیٰؐ سے مجھے

کہ عالم بشریت کی زد میں ہے گردوں

گویا مرد مومن کا آغاز اقرا اور انجام معراج ہے، غور کریں باقی سب کچھ تو اسی آغاز و انجام کی زد میںہے، مگر یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ آج امت محمد عربی ﷺ کیوں قوموں کی صف میں بہت پیچھے ہے، شاید اس کی وجہ فکر محمدی سے عدم واقفیت ہے اور ان کامآخذ قرآن ہے، قرآن کی زبان عربی ہے اور ہم عربی نہیں جانتے ،تراجم ہیں مگر امت یکجا نہ ہوسکی اگر زبان بھی ایک ہوتی تو آج مسلمان بھی ایک ہوتے ،بہرحال قرآن کے ترجمے پر ہی غور وفکر اور عمل کرتے تو بھی ایک ہوتے اور صف اول میں کھڑے ہوتے، بہرصورت معراج مصطفیٰ ﷺ سے ہم نے سبق نہیں سیکھا، اور آج ہماری روٹی بھی ان کے پاس ہے جنہوں نے فکرِ محمد ﷺسے استفادہ کیا، مساوات کو رائج کرکے ہر احساس کمتری سے آزاد ہوگئے، شب معراج تو گزر گئی مگر مسلم کی تو ہرشب ہر روز معراج ہے۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

فتنے کی تحقیق کی جائے

٭کراچی خودکش دستے کا حملہ

ہمیں سمجھ نہیں آ رہا کہ آخر پاکستان میں ہی کیوںخودکش حملے کئے جا رہے ہیں؟کیا اس لئے کہ ہمارا ہمسایہ ہمارے بہت قریب ہے! اس فتنے پر تحقیق کی جائے کہ خودکش بمبار ہمارے ہی ملک کے باشندے ہو کر ہم پر کیوں حملہ آور ہوتے ہیں اس سلسلے میں کوئی ایسا شعبہ قائم کیا جانا چاہئے کہ جس کا کام اس ناسور کا تیربہدف علاج تجویز کرنا ہو اسلام میں خودکش حملے یا خودکشی کا نہ کوئی تصو رہے اور نہ کوئی جواز، میڈیا چاہے تو اس سلسلے میں تحقیق و تفتیش کرسکتا ہے کیونکہ اس کے پاس تفتیشی رپورٹرز ہوتے ہیں جو اس فتنے کی جڑ تک جاسکتے ہیں۔

٭نواز شریف:میرے اور عمران کے 4-4 سال کا موازنہ کیا جائے۔

چیلنج تو خوب ہے اب یہ تو باشعور شہری ہی معلوم کریں کہ دونوں ادوار میں کیا فرق ہے۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

تازہ ترین