مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ مجھے سیاست میں لانے والے میرے مخالفین ہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام جرگہ میں گفتگو کے دوران مریم نواز نے کہا کہ اگر نواز شریف کے ساتھ زیادتیاں نہ ہوتیں تو میرا کردار صرف ان کی معاونت کا ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ میرے والد حق پر ہیں اور ان کے ساتھ زیادتی ہوتی رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت سارے معاملات پر پوری جماعت کی اتفاق رائے نہیں ہوتی۔
سینئر نائب صدر ن لیگ نے مزید کہا کہ بہت بار نواز شریف اپنی رائے سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں اور پارٹی کی رائے کو مقدم کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سب کی متفقہ رائے تھی جس کو نواز شریف کو پہنچایا گیا، پارٹی میں دو بیانیے تو رہے ہیں، لیکن دوسرا بیانیہ رکھنے والوں کو نواز شریف کے بیانیے کی قدر آگئی ہے۔
مریم نواز نے یہ بھی کہا کہ کوٹ لکھپت جیل میں فرائنگ پین کو گرم کر کے کپڑوں پر استری کیا کرتی تھی، میں کبھی نہیں روئی، نہ عوام کے سامنے نہ ڈیتھ سیل میں۔
انہوں نے کہا کہ والدہ کے انتقال پر روئی تھی اور بلیک آؤٹ ہوگئی تھی، کسی نے سہارا دیا کہ بی بی خود کو سنبھالیں۔
ن لیگی سینئر نائب صدر نے کہا کہ جیل میں ایک روز خبر ملی کہ میاں صاحب کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے، اس وقت روئی۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے کوٹ لکھپت جیل میں ایک ڈیتھ سیل میں رکھا گیا تھا، وہاں مجھے 24 گھنٹے رکھا جاتا تھا، وہاں 50 ڈگری درجہ حرارت ہوتا تھا۔
مریم نواز نے کہا کہ چارپائی پر زیادہ اچھی نیند آتی ہے، فطری طور پر میں منتقم قسم کی انسان نہیں ہوں، زیادتیاں کرنے والے آج خود عبرت کا نشان بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں کبھی اتنی گراوٹ نہیں دیکھی، نیب کے لوگ چھپ کر میری ویڈیوز بناتے تھے، جگہ جگہ مائیکس اور خفیہ کیمرے لگے تھے۔
سینئر نائب صدر ن لیگ نے کہا کہ وہ 2018 سے 2022 کے اوائل تک اسٹیبلشمنٹ کے کندھے پر سوار تھے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے مقدمات سیاسی نہیں ہیں، یہ سنگین نوعیت کے جرائم ہیں۔