وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ عمران خان کی پالیسی پر نئی سویلین اور عسکری قیادت نے فل اسٹاپ لگا دیا ہے۔
یہ بات وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے امریکی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں کہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ عمران خان کی حکومت کی پالیسی دہشت گردوں کو خوش کرنے کی تھی، انہوں نے دہشت گردوں سے غیر مشروط مذاکرات کیے۔
وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اپنی سر زمین پر ہم دہشت گردوں کا مقابلہ کریں گے، افغانستان سے خطرات کے حل کے بغیر پاکستان میں سیکیوریٹی کا مسئلہ رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، نصف سے زائد تاریخ میں ملک فوج کے زیرِ کنٹرول رہا ہے، پاکستان اس وقت ٹرانزیشن کے وقت سے گزر رہا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کے ذریعے عمران خان کو ہٹایا گیا، پہلی مرتبہ پارلیمنٹ نے آئینی و جمہوری طریقے سے وزیرِ اعظم کو ہٹایا، وزیرِ اعظم کو ہٹانے کے معاملے پر فوج اور عدالت نے مداخلت نہیں کی۔
ان کا کہنا ہے کہ سابق آرمی چیف نے یونیفارم میں عوام کے درمیان ماضی میں فوج کی سیاست میں مداخلت کا اعتراف کیا، انہوں نے اعتراف کیا کہ یہ عمل عوام، فوج اور ملک کے حق میں بہتر نہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ فوج کہے کہ وہ متنازع کردار کی آئینی کردار سے تبدیلی چاہتی ہے تو اس کا خیر مقدم کیا جانا چاہیے، اس کے برعکس ہماری اپوزیشن چاہتی ہے کہ فوج کو سیاست میں کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن چاہتی ہے کہ فوج انہیں اقتدار میں واپس آنے میں مدد کرے، میں عمران خان کی حوصلہ افزائی کروں گا کہ وہ جمہوری راستے پر آگے بڑھیں۔
وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر عمران خان اپنے طریقہ کار میں تبدیلی لاتے ہیں تو ان کا سیاست میں مستقبل ہے، بد قسمتی سے میں انہیں طریقہ کار میں تبدیلی لا تا ہوا نہیں دیکھ رہا۔