گرفتاری کے بعد قیدیوں کی وین میں وکٹری کا نشان بنانے والے پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم سواتی جیل میں چند دن بھی برداشت نہ کر سکے۔
بہاولپور کے کڈنی سینٹر میں میڈیکل چیک اپ کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران اعظم سواتی نے تین دن بعد ہی موقف بدل دیا اور کہا کہ میری گرفتاری تو ویٹنگ لسٹ میں تھی، میں تو شاہ محمود کو ملنے آیا تھا مجھے بھی گرفتار کر لیا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اس بار نہ تو میں نے کوئی غیر قانونی کام کیا اور نہ ہی کوئی ٹوئٹ کیا، 76 سال عمر ہے اور کال کوٹھڑی میں رکھا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ عمران خان کے اعلان کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک کا آغاز 22 فروری کو لاہور سے ہوا تھا، جس کے بعد پنجاب میں پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی، اسد عمر، اعظم سواتی، عمر سرفراز چیمہ سمیت متعدد پی ٹی آئی رہنما و کارکنان گرفتاری دے چکے ہیں۔
راولپنڈی میں گرفتاری دینے والے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں میں سے 47 افراد کو اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا تھا۔
زلفی بخاری، فیاض الحق چوہان، اعجاز خان اور صداقت عباسی کو بھی اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا تھا، جس کے بعد انہیں شاہ پور جیل منتقل کردیا گیا ہے۔