تحریکِ انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے کہا ہے کہ مجھ پر کرپشن کے الزام لگا کر یہ مجھے پھنسانا چاہتے ہیں، چیف جسٹس پاکستان سے درخواست ہے کہ میرے کیس میں سوموٹو نوٹس لیں۔
لاہور میں عثمان ڈار نے جاوید علی کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں 150 ارب کا کامیاب نوجوان پروگرام دیکھ رہا تھا، 150روپے کی کرپشن تک نہیں کی۔
عثمان ڈار نے کہا کہ بطور وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی کبھی ٹیکس دہندہ کے پیسے کو ہاتھ نہیں لگایا۔
انہوں نے کہا کہ جو کرپشن کرتے ہیں ان کے ملازمین کے اکاؤنٹس سے پیسے نکلتے ہیں، ڈی جی اینٹی کرپشن میرا مقدمہ کھلی عدالت میں چلائیں۔
عثمان ڈار نے کہا کہ شہباز شریف کے مالی، کُک اور ڈرائیور کے اکاؤنٹس سے اربوں روپے پکڑے گئے تھے۔
عثمان ڈار نے کہا کہ میرا مقدمہ سیالکوٹ کے لوگوں کے سامنے چلایا جائے، میں نے کرپشن کی ہے تو مجھے سیالکوٹ میں الٹا لٹکا دیں، ڈی پی او سیالکوٹ بتائیں گے؟ جاوید علی پر تشدد کس نے کیا۔
تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ جاوید علی میرا کبھی پی اے نہیں رہا، اس نے آج ہمت پکڑی اور قوم کے سامنے سچ رکھا ہے۔
عثمان ڈار نے کہا کہ کون لوگ تھے جو جاوید کے منہ پر کپڑا ڈال کر لے گئے، بیوی بچے کو بلانے، ننگا کرنے، ویڈیو بنانے اور بچوں کوالیکٹرک شاک دینے کا کہا گیا۔
اس موقع پر جاوید علی نے کہا کہ مجھ پر 2 دن تشدد کیا گیا، مجھ سے بیان واش روم میں ریکارڈ کرایا گیا۔
واضح رہے کہ جاوید علی ولد طالب حسین نے عثمان ڈار کے بھائی احمد ڈار کو 50 لاکھ روپے کمیشن دینے کا انکشاف کیا تھا۔