اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو کیس سے متعلق ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔
عمران خان کی نااہلی کیس میں متفرق درخواست پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق کی سربراہی میں لارجر بینچ نے سماعت کی۔
درخواست گزار کی جانب سے وکیل سلمان بٹ کی جگہ وکیل حامد علی شاہ جبکہ عمران خان کی جانب سے وکیل سلمان اکرم راجہ اور وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست گزار کی جانب سے حامد علی شاہ نے وکالت نامہ جمع کرا دیا۔
درخواست گزار محمد ساجد کے وکیل حامد علی شاہ نے وکالت نامہ جمع کراتے ہوئے کہا کہ سلمان اسلم بٹ کو دل کا مسئلہ ہے تو اس کیس کو میں جاری رکھوں گا۔
عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم نے عدالتی حکم پر نادرا کو درخواست دی تھی مگر مسترد ہوئی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ بائیو میٹرک سسٹم کا مسئلہ مختلف جگہوں پر ہوتا رہتا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل حامد علی شاہ کو درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دینے کی ہدایت کی گئی۔
حامد علی شاہ نے کہا کہ ہماری استدعا ہے کہ فریق کو ڈی سیٹ یا نااہل کیا جائے۔
عدالت نے وکیل سے سوال کیا کہ اگر فریق ڈی سیٹ ہو یا ممبر اسمبلی نہ ہو تب کیا ہو گا؟
وکیل حامد علی شاہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان ابھی بھی قومی اسمبلی کی 7 نشستوں پر منتخب ہوئے ہیں، الیکشن کمیشن نے کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، جس کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے تو وہ ممبر پارلیمنٹ ہی ہوتا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اسحاق ڈار کے خلاف بھی درخواست گئی تھی کہ وہ حلف نہیں لے رہے تو ڈی سیٹ کیا جائے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ چوہدری نثار نے بھی کامیابی کے بعد بہت عرصے تک حلف نہیں لیا تھا۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو اسحاق ڈار کیس کا فیصلہ عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
درخواست گزار کے وکیل حامد علی شاہ نے پاکستانی اور بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلوں کا حوالہ دیا۔
حامد علی شاہ نے سوال کیا کہ کیا 3 سال سینیٹر رہنے والے کے لیے حلف لینا ضروری ہے؟ اور وہ کب سے شروع ہو گا؟
وکیل اور سابق جج حامد علی شاہ نے دورانِ سماعت اپنے ہی لکھے پرانے فیصلے کا حوالہ بھی دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ یہ تو آپ کا ہی فیصلہ ہے۔
وکیل حامد علی شاہ نے کہا کہ عدالت نے کچھ ریکارڈ ہمیں پیش کرنے کا کہا تھا۔
عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ دو بار الیکشن کمیشن اس معاملے کا فیصلہ کر چکا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل حامد علی شاہ نے کہا کہ حلف پارلیمنٹ میں آفیشل ذمے داریوں کی ادائیگی کے لیے ضروری ہے، جب کسی ممبر کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری ہو جائے تو اس کو مراعات ملنا شروع ہو جاتی ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے درخواست گزار کے اٹھائے اس نکتے پر بھی آگاہ کرنا ہے، درخواست گزار کا کہنا ہے عمران خان نے کاغذات نامزدگی میں درست معلومات نہیں دیں؟
انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ آیا ہے کہ الیکشن کمیشن کسی کو نااہل نہیں کر سکتا، فیصلے کے مطابق اہلیت دیکھنے کا اختیار ہائی کورٹس اور دیگر عدالتوں کا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے وکیل کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کو بھی دیکھ لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حبیب اکرم کیس میں سپریم کورٹ نے بیان حلفی کاغذات کا حصہ بنایا، فیصلے کے مطابق زیر کفالت بچوں کی تفصیلات بتانا لازم تھیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوال کیا کہ الیکشن ایکٹ کے مطابق بچوں کی تفصیلات بتانا تو لازم نہیں ہیں نا؟
الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن ایکٹ کے مطابق یہ تفصیلات دینا لازم نہیں ہیں، اثاثوں کی فہرست میں بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات بتانا لازم ہیں، اس اعتبار سے ڈائریکٹ نہیں اِن ڈائریکٹ طور پر بچوں کی تفصیلات بتانا لازم ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے پھر سوال کیا کہ اگر تفصیلات غلط جمع کرائی گئی ہوں تو الیکشن ایکٹ کیا کہتا ہے؟
الیکشن کمیشن کے وکیل نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر تفصیلات غلط ہوں تو یہ کرپٹ پریکٹس میں آئے گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ غلط تفصیلات پر الیکشن کمیشن نے 120دن کے اندر ایکشن لینا ہوتا ہے، اگر الیکشن کمیشن نے ایکشن نہیں لیا تو پھر بس نہیں لیا۔
عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ موجودہ درخواست عمران خان کو این اے 95 سے ڈی سیٹ کرنے کی تھی۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہماری درخواست میں کسی بھی پبلک آفس سے متعلق لکھا گیا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے سوال کیا کہ کیا یہ معاملہ الیکشن ٹریبونل میں تو نہیں گیا؟
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ٹریبونل میں گیا لیکن وہاں میرٹ پر فیصلہ نہیں ہوا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے سوال کیا کہ الیکشن کمیشن عمران خان کے خلاف 2 ریفرنسز مسترد کر چکا ہے؟
درخواست گزار کے وکیل نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف ریفرنس تکنیکی بنیادوں پر خارج کیے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار کے وکیل بدھ اور جمعرات کو اپنے دلائل مکمل کریں، پھر عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ کے دلائل سنیں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت 8 مارچ تک ملتوی کر دی۔