• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مغربی انٹارکٹیکا میں تُھویٹس نامی ایک بہت بڑے گلیشیئرکے پگھلاؤ کے پیچیدہ عمل کو سمجھنے کے لیے ایک روبوٹ تیار کیا گیا ہے۔ اس روبوٹ کو ’’آئس فِن‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے پگھلاؤ سے کرۂ ارض پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ لیکن اس گلیشیئر میں پگھلنے کا عمل بہت پیچیدہ ہے۔ یہ گلیشیئر فلوریڈا شہر سے بھی بڑا ہے لیکن اس کے پگھلنے کی شرح کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ اس کے سطح کے نیچے سے برف پگھلنے کا سلسلہ تیزی سے بڑھ رہا ہے ،تاہم اب بھی وہ ہماری سائنسی پیشگوئی اور ماڈلوں سے سست رفتار اور قدرے کم ہے۔

آئس فن کو امریکی ماہرین نے تیار کیا ہے اور اس وقت مک مرڈو تحقیقی اسٹیشن کےنیچے تیر رہا ہے۔ آئس فِن نے انکشاف کیا ہے کہ گلیشیئر کے دراڑوں اور نشیب و فراز کے درمیان پگھلاؤ تیزی سے جاری ہے، البتہ برفانی شیٹ کے نیچے کی برف کم مقدار میں پگھل رہی ہے۔

ماہرین یہ دیکھ کرپریشان ہے کہ گلیشیئر کے ہموار حصوں سے برف گم پگھل رہی ہے جب کہ نشیب اور اُبھار والے مقامات پر برف گھلنے کی شرح بہت زیادہ ہے، پھر گلیشیئر کا ایک گراونڈنگ زون بھی ہے جہاں وہ پانی سے ملتا ہے اور 1990 کے مقابلے میں اس کا حجم 14 کلومیٹر تک کم ہوچکا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس نقصان کی تلافی اب ناممکن ہے اور اگلی صدیوں میں تُھویٹس گلیشیئر مکمل غائب ہونے سے پوری دنیا میں سمندر کی بلندی 1.64 تک جاسکتی ہے۔

سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے مزید
سائنس و ٹیکنالوجی سے مزید