بھارتی ورسٹائل اداکار نواز الدین صدیقی نے اہلیہ اور بچوں کے حوالے سے گزشتہ چند دنوں سے جاری تنازعات پر بلآخر خاموشی توڑ دی، کہتے ہیں یہ کوئی الزام نہیں بلکہ میرے جذبات ہیں میرا موقف جانے بغیر ہر ایک نے مجھے قصوروار ٹھہرا دیا، میرے بچوں کو یرغمال بنایا گیا، جس کی وجہ سے وہ اسکول نہیں جا پا رہے۔
مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر طویل پوسٹ شیئر کرتے ہوئے اداکار نے جذبات کا کھل کر اظہار کیا اور لکھا کہ میری خاموشی کی وجہ سے مجھے ہر جگہ ایک برے آدمی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، میں اب تک اس لئے خاموش تھا کیونکہ یہ سب میرے بچے بھی پڑھ رہے ہیں۔
سوشل میڈیا، پریس اور میڈیا میں مجھے برا بناکر ہر کوئی اس کے مزے لے رہا ہے، لیکن میں اپنے موقف کے طور پر کچھ باتیں پیش کرنا چاہوں گا۔
اداکار نے طلاق کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا کہ میں اور عالیہ کئی برسوں سے ایک ساتھ نہیں ہیں، ہم پہلے ہی طلاق لے چکے ہیں صرف اپنے بچوں کی خاطر ایک دوسرے سے سمجھوتا کیا۔
انہوں نے سوال اُٹھاتے ہوئے لکھا کہ کیا کسی کو اس بات کی پرواہ ہے یا کسی کو معلوم ہے کہ میرے بچے گزشتہ 45 دنوں سے اسکول کیوں نہیں جا رہے؟ جبکہ اسکول کی جانب سے مجھے روزانہ کی بنیاد پر خط لکھا جارہا ہے کہ بچوں کی چھٹیوں میں بہت دنوں کا اضافہ ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے بچوں کو گزشتہ 45 دنوں سے یرغمال بنایا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ دبئی میں اپنےاسکول نہیں جا پا رہے تعلیم سے محروم ہیں۔
انہوں نے اخراجات کے حوالے سے تفصیلی بتایا کہ عالیہ صدیقی نے پیسے مانگنے کی خاطر یہاں آنے سے 4 ماہ قبل ہی بچوں کو یرغمال بنا لیا تھا اور پیسوں کا مطالبہ کر رہی تھیں۔
ان کا کہنا ہے کہ عالیہ کو دبئی جانے سے قبل 4-5 لاکھ ماہانہ اور دبئی جانے کے بعد 10 لاکھ ماہانہ اخراجات کی مد میں ادا کئے جا رہے تھے۔ بچوں کی اسکول کی فیس، میڈیکل اور سفری اخراجات اس کے علاوہ ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے عالیہ صدیقی کی 3 فلموں پر بھی کڑوروں پیسے لگائے تاکہ ان کا مسلسل ذریعہ آمدنی بن سکے۔ انہیں مہنگی گاڑی دی تاکہ بچوں کو مسئلہ نہ ہو لیکن انہوں نے وہ بھی فروخت کرکے پیسے اپنے اوپر خرچ کر دیئے۔ بچوں کی خاطر ممبئی میں گھر خرید کر دیا اور دبئی میں بھی کرائے کا مکان لے کر دیا جس کے تمام اخراجات برداشت کررہا ہوں تاکہ یہ پُرتعش زندگی گزار سکیں لیکن انہیں مزید پیسہ چاہئے جس کے لئے عالیہ نے مجھ پر مختلف جھوٹے الزامات عائد کئے۔
انہوں نے بچوں کو گھر سے نکالنے کے معاملے پر لکھا کہ میرے بچے دبئی سے جب بھی چھٹیوں پر ممبئی آتے ہیں تو اپنی دادی کے ساتھ رہتے ہیں، تو میں انہیں گھر سے کیوں نکالوں گا؟ اس دوران میں خود گھر میں نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ عالیہ نے اس وقت ویڈیو کیوں نہیں بنائی جب انہیں گھر سے نکالا جارہا تھا کیوں وہ دوسری چیئزوں کی ویڈیو بنا کے شیئر کرتی رہیں؟
نواز الدین نے اپنے ٹوئٹ کے آخر میں لکھا کہ دنیا میں کوئی ماں باپ یہ کبھی نہیں چاہیں گے کہ ان کے بچے تعلیم سے محروم رہیں۔ ان کا مستقبل خراب ہو۔ ان کی ہمیشہ یہ ہی کوشش ہوگی کہ انہیں تمام تر سہولتیں میئسر آئیں۔
انہوں نے کہا کہ آج میں جو کچھ کما رہا ہوں وہ میرے دونوں بچوں کے لئے ہے۔ مجھے شورہ اور یانی سے پیار ہے اور میں ان کی بھلائی اور ان کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے کسی بھی حد تک جاؤں گا۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے اب تک تمام کیسز جیت لیے ہیں اور عدلیہ پر اپنا اعتماد برقرار رکھوں گا، ’محبت کسی کو روکنا نہیں، بلکہ صحیح سمت میں اڑنے دینا ہے‘۔