خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے کے کیس میں اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
عدالت نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست خارج کر دی اور انہیں 29 مارچ تک گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد کی عدالت نے عمران خان کی بریت کی درخواست پر دلائل کے لیے آئندہ سماعت پر فریقین کو نوٹسز بھی جاری کر دیے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
سول جج رانا مجاہد رحیم نے 3 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان عدالت میں پیش نہیں ہوئے، ان کی جانب سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی، ملزم کے وکیل کے مطابق عمران خان کو سیکیورٹی خدشات لاحق ہیں، عمران خان کی عدالتی پیشی پر فول پروف سیکیورٹی کے انتظامات نہیں کیے گئے ہیں۔
تفیصلی فیصلے میں عدالت نے کہا ہے کہ عمران خان کو ٹرائل کا سامنا کرنے کے لیے 10 اکتوبر 2022ء کو نوٹس جاری ہوا تھا، ٹرائل کا سامنا کرنے کے نوٹس کے باوجود عمران خان عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔
عدالت نے اپنے تفیصلی فیصلے میں کہا ہے کہ عدالت نے عمران خان کی متعدد حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں منظور کیں، متعدد بار استثنیٰ ملنے کے باوجود عمران خان عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔
تفیصلی تحریری فیصلے میں اسلام آباد کی عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کی جاتی ہے، عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری کیے جاتے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کو 29 مارچ کو عدالت میں پیش کیا جائے۔
اس سے قبل سول جج رانامجاہد رحیم نے فیصلہ محفوظ کیا تھا اور کہا تھا کہ 15، 20 منٹ تک عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ سناؤں گا۔
آج صبح جب سماعت شروع ہوئی تو جج نے ریمارکس دیے کہ آج اگر عمران خان عدالت نہیں آتے تو ان کے وارنٹ جاری کر دوں گا۔
وقفے کے بعد دوبارہ سماعت ہوئی تو عمران خان کے وکلاء کی جانب سے بریت کی درخواست دائر کر دی گئی۔
دورانِ سماعت سول جج رانا مجاہد رحیم کی عدالت میں پراسیکیوٹر رضوان عباسی اور عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھہ اور انتظار پنجوتھا پیش ہوئے۔
عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھہ نے عمران خان کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کر دی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سیکیورٹی خدشات کی بنیاد پر عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی ہے۔
جج نے کہا کہ اگر عمران خان آج عدالتی اوقات میں نہ آئے تو ان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری کروں گا۔
اس کے بعد عدالت نے سماعت میں ساڑھے 12 بجے تک وقفہ کر دیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی۔
سول جج رانا مجاہد رحیم نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے استثنیٰ کی درخواست دائر ہے، عدالتی وقت ختم ہونے تک انتظار کر لیتے ہیں، اگر عمران خان نہ آئے تو ان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری کر دیں گے۔
سول جج نے کہا کہ عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست خارج کر رہا ہوں۔
عمران خان کے وکیل نے استدعا کی کہ میری فائل ابھی کلرک لا رہا ہے، 5 منٹ تک وقفہ کر دیں۔
عمران خان کے وکلاء کی جانب سے بریت کی درخواست دائر کر دی گئی۔
جج نے کہا کہ عدالت نے عمران خان کو فردِ جرم کی کارروائی آگے بڑھانے کے لیے آج طلب کیا ہے، فردِ جرم عائد کرنے کے لیے طلب نہیں کیا، ابھی کاپیاں فراہم کرنے کے لیے کیا ہے۔
وکیلِ صفائی انتظار پنجوتھا نے استدعا کی کہ عمران خان کے خلاف کیس کی کاپیاں وصول کرنا چاہتے ہیں۔
جج نے ریمارکس میں کہا کہ کاپیاں تو دے دیں گے لیکن عمران خان ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔
وکیل انتظار پنجوتھا نے دلائل میں کہا کہ عمران خان سابق وزیرِ اعظم ہیں، وزیر آباد میں ان پر قاتلانہ حملہ ہوا، ابھی تک وہ مکمل صحت یاب بھی نہیں ہوئے، وزیر آباد قاتلانہ حملے کے ملزمان ابھی تک گرفتار نہیں ہوئے، سابق وزیرِ اعظم کے کچھ سیکیورٹی انتظامات ہوتے ہیں، دستاویزات کے مطابق سابق وزیرِ اعظم کو سیکیورٹی مہیا کی جاتی ہے، مگر عمران خان کی سیکیورٹی واپس لے لی گئی ہے، اس وقت ان کی کوئی سیکیورٹی نہیں، عمران خان کی سیکیورٹی کی واپسی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست جمع کروائی ہے، عمران خان پر دوبارہ قاتلانہ حملہ ہو سکتا ہے، وہ عدالتوں سے نہیں بھاگ رہے، کوئی بہانہ بھی نہیں کر رہے، وہ عدالتی کارروائی کا سامنا کرنا چاہتے ہیں، عمران خان کا موجودہ صورتِ حال میں اسلام آباد آنا خطرے سے خالی نہ ہو گا۔
وکیل انتظار پنجوتھا نے استدعا کی کہ عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی جائے، پیش نہیں ہو رہے اور کچھ وجوہات کے باعث پیش نہ ہونا 2 مختلف چیزیں ہیں۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ 15، 20 منٹ تک محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا جائے گا۔
عدالت نے مقررہ وقت پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
عدالت نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست خارج کر دی اور انہیں 29 مارچ تک گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد کی عدالت نے عمران خان کی بریت کی درخواست پر دلائل کے لیے آئندہ سماعت پر فریقین کو نوٹسز بھی جاری کر دیے۔
واضح رہے کہ عمران خان کو کیس کی کاپیاں دینے کے لیے عدالت نے آج طلب کر رکھا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ میں مقدمہ درج ہے۔