ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وارنٹِ گرفتاری معطل کر دیے۔
ایڈیشنل سیشن جج فیضان گیلانی نے 20 مارچ تک عمران خان کو متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کا حکم بھی دے دیا۔
اس سے قبل وقفے کے بعد دوبارہ سماعت ہوئی تو ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر گیلانی کی عدالت میں پراسیکیوٹر رضوان عباسی پیش ہوئے جنہوں نے عمران خان کی وارنٹ منسوخی کی درخواست کی مخالفت کر دی۔
انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی غیر موجودگی میں ناقابلِ ضمانت وارنٹ منسوخ نہیں ہو سکتے، غیر موجودگی میں ناقابلِ ضمانت وارنٹ منسوخ کیے تو دیگر ملزمان کو بھی یہ فائدہ دیا جائے گا، وارنٹِ گرفتاری عمل میں لانے کے لیے پولیس پہنچی اور ان پرپیٹرول بم پھینکا گیا، پولیس پر پی ٹی آئی کے کارکنان نے تشدد کیا، عمران خان کی ضمانت بھی اس میں واپس لینی چاہیے۔
اسپیشل پراسیکیوٹر نے وارنٹ کی منسوخی کی درخواست اور وکالت نامے پر دستخط پر بھی اعتراض کیا اور کہا کہ عدالت وکالت نامے پر دستخط نادرا سے کراس چیک کروا لے، مسلسل عدم حاضری پر ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری کیے گئے، عمران خان اے ٹی سی، بینکنگ کورٹ اور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے مگر کچہری نہیں گئے، ان کی جانب سے طبی بنیادوں پر متعدد بار استثنی لیا گیا۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ عمران خان عدالتوں میں پیشی کی بجائے ریلی کو لیڈ کرتے رہے ہیں، وزیر آباد واقعے کے بعد راولپنڈی میں ریلی کو بھی عمران خان نے لیڈ کیا، وارنٹ صرف ایک صورت میں منسوخ ہوتا ہے جب ملزم عدالت میں پیش ہو، قانون کی نگاہ میں سب برابر ہیں۔
ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر گیلانی نے پی ٹی آئی کے وکلاء کے آنے تک ایک بار پھر سماعت میں وقفہ کر دیا۔
اس سے قبل خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی وارنٹ منسوخی کی درخواست کی ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر گیلانی کی عدالت میں سماعت ہوئی۔
عمران خان کے وکلاء گوہر علی خان، نعیم پنجوتھا اور انتظار پنجوتھا عدالت میں پیش ہوئے۔
ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر گیلانی نے سماعت ڈھائی بجے شروع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کر دیا۔
انہوں نے عدالتی عملے کو ہدایت کی کہ توشہ خانہ کیس سے فری ہو کر آ جائیں۔