• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان حالیہ واقعات کے خود ذمہ دار ہیں، احسن اقبال

احسن اقبال—فائل فوٹو
احسن اقبال—فائل فوٹو

مسلم لیگ ن کے سیکریٹری جنرل اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ عمران خان حالیہ واقعات کے خود ذمہ دار ہیں، عدالتیں انہیں طلب کرتی ہیں وہ پیش نہیں ہوتے۔

ایک انٹرویو میں بات کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان کو گرفتار کرنا ہوتا بہت پہلے کر لیتے، ہم سیاسی انتقامی ایجنڈے پر یقین نہیں رکھتے، عدالت نے وارنٹ جاری کیے، پولیس افسران تعمیل کے لیے پہنچے، پولیس نہتی تھی، اسے بدترین غنڈہ گردی کا سامنا کرنا پڑا۔

احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پولیس پر پتھراؤ اور پیٹرول بموں سے حملہ کیا گیا، لندن پلان یہ نہیں ہو سکتا کہ عمران خان عدالت کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرے، یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک شخص اپنی ضد اور انا کے خاطر اداروں کو یرغمال بنائے۔

’عمران خان بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو ویل کم‘

وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو ویل کم، بات چیت کے لیے وہ آئین و قانون یرغمال نہیں بنا سکتے، ان کو چاہیے عدالت کے احکامات پر عمل کریں، الیکشن کی آئینی مدت نومبر 2023 ہے، عمران خان نے پنجاب اور کے پی اسمبلی جمہوری سوچ کے تحت نہیں توڑی۔

ان کا کہنا ہے کہ عمران نے موجودہ سیاسی نظام کو بٹھانے کے لیے سیاسی خودکش بمبار کی طرح اپنی دو حکومتیں توڑیں، جو سپریم کورٹ نے عجلت میں فیصلہ دیا ہے، اس کے بڑے مضمرات ہیں، الیکشن کمیشن کا فرض ہے اس کا جائزہ لے، قومی اسمبلی الیکشن سے 6 ماہ پہلے پنجاب میں حکومت بٹھائیں گے تو اس کا مطلب ہے قومی اسمبلی کے انتخابات کو ہمیشہ کے لیے پنجاب حکومت کے تسلط میں دے دیا۔

’جو بھی الیکشن کمیشن کا فیصلہ ہو گا اس پر عمل کریں گے‘

مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ جو بھی پنجاب میں حکومت کر رہا ہو گا وہ اختیارات کو استعمال کر کے قومی اسمبلی کے الیکشن پر اثرانداز ہو گا، جس کو پنجاب چاہے گا وہی وفاق میں، قومی اسمبلی میں حکومت بنائے گا، یہ خطرناک اقدام ہو گا کیونکہ اس سے دوسرے صوبوں میں احساس محرومی پیدا ہوگا، وفاق کی بنیادیں ہل جائیں گی، جو بھی الیکشن کمیشن کا فیصلہ ہو گا اس پر عمل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کے فیڈریشن کے لیے حلف اٹھایا ہوا ہے، اس کے مفادات کو پیش نظر رکھیں گے، عدالتیں فیصلے کر کے تنازع کا بیج بو رہی ہیں تو ہمارا بطور سیاستدان فرض ہے کہ اس کےخلاف آواز اٹھائیں، یہ بہت عجلت کا فیصلہ ہے، جو پاکستان کے مفاد میں تقسیم پیدا کرے گا، مسلم لیگ ن کے ساتھ جو زیادتی، ناانصافی 2018ء میں ہوئی اس کی تلافی نہیں ہوئی۔

احسن اقبال کا کہنا ہےکہ جب تک اس زیادتی کی تلافی نہیں ہوتی تو پیمانہ برابر نہیں ہو گا، نواز شریف کو نااہل کر کے، جھوٹے مقدمات بنا کر مسلم لیگ ن کوتعاصب کا نشانہ بنایا گیا، اس جھوٹ کا پول قوم کے سامنے آنا چاہیے جس کی بنیاد پر ہماری کردار کشی کی گئی تب ہی ایک پلیئنگ فیلڈ ہو گیا۔

’سپریم کورٹ کو انتخابات کرانے کے فیصلے پر نظرِثانی کرنی چاہیے‘

مسلم لیگ ن کے جنرل سیکریٹری نے مزید کہا کہ ہم نے 2013 میں پاکستان کو ترقی کے راستے پر ڈالا، ہمیں بیمار معیشت ورثے میں ملی ہے ہم اسے بدل دیں گے، سپریم کورٹ کو انتخابات کرانے کے فیصلے پر نظرِثانی کرنی چاہیے، پنجاب اور کے پی میں انتخابات سےملک میں دائمی سیاسی بحران پیدا ہو گا۔

’الیکشن سے پہلے ن لیگ سے زیادتی کا ازالہ کیا جائے‘

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن بھی پنجاب اور کے پی میں الیکشن کے فیصلے کا جائزہ لے، الیکشن سے پہلے ن لیگ سے زیادتی کا ازالہ کیا جائے، ہم ہر وقت الیکشن کے لیے تیار ہیں۔

قومی خبریں سے مزید