پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود نے کہا ہے کہ انتخابات کے لیے مل بیٹھ کر بات کر سکتے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایک طرف مذاکرات دوسری طرف ہمارے بندے گرفتار کیے گئے۔
ان کا کہنا ہے کہ جو بہانہ بنایا جا رہا ہے وہ کمزور ہے، الیکشن کے لیے وسائل نہیں ہیں، پی ایس ایل اور عمران کی پیشی پر تعیناتی کے لیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اُمید ہے عدلیہ آئین کا تحفظ کرے گی، ہم اعلیٰ عدلیہ کے ساتھ ہیں، جنرل (ر) باجوہ نے انٹرویو کا انکار کیا ہے اس لیے کچھ نہیں کہہ سکتا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ہمارے کارکنان کو پنجاب میں گرفتار کیا گیا، 2000 کے قریب بندوں کو گرفتار کیا گیا ہے، خوف کا بت ٹوٹ گیا ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ میڈیا کی بندش سے حقائق دب نہیں سکتے ہیں، آئین واضح ہے کہ الیکشن کب ہوں گے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا ہے کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام ہے، سینیٹ میں اسحاق ڈار کے بیان سے ایک ہیجان پیدا ہو گیا ہے۔
اس موقع پر صحافی نے سوال کیا کہ عمران خان کورٹس آتے ہیں تو کارکنان کو بلالیتے ہیں، آپ نہیں سمجھتے یہ روایت غلط ہے؟
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان کو جب بھی بلایا جائے گا اس کے ورکرز اور چاہنے والے آئیں گے۔
ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ عمران خان جیل چلے بھی جائیں تو کیا فرق پڑتا ہے؟ ترقی پذیر ممالک میں یہ نئی بات نہیں،
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ حیران ہوں آپ ایک جرنلسٹ ہیں، کارکنان کو گرفتار کرنے والوں کا ساتھ دے رہے ہیں، اللّٰہ تعالیٰ آپ کو ہمت اور حوصلہ دے۔
صحافی نے کہا کہ گرفتاریوں کی تاریخ رہی ہے
شاہ محمود قریشی نے جواب دیا کہ اگر تاریخ میں غلط ہوا غلط روایت ڈالی گئی تو اسے بدلنا چاہیے۔