دن بہ دن مصنوعی ذہانت کے بڑھتے استعمال کے سبب دنیا بھر میں 30 کروڑ نوکریوں کے ختم ہو جانے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
امریکی میڈیا سی این این کی حالیہ رپورٹ کے مطابق مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹلیجنس) کے سبب دنیا بھر میں افرادی قوت سے وابستہ 30 کروڑ نوکریاں خطرات سے دو چار ہو گئی ہیں جبکہ مصنوعی ذہانت کے سامنے پیشہ ورانہ انسان اور ڈگریاں دونوں ہی ماند پڑنے والی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مصنوعی ذہانت کے سبب افرادی قوت سے وابستہ نوکریوں کے لیے خطرے کی گھنٹی نئے سافٹ ویئر چیٹ جی پی ٹی نے بجائی ہے جسے نومبر 2022ء میں متعارف کرایا گیا تھا۔
دوسری جانب معاشی ماہرین کے مطابق مصنوعی ذہانت کے سبب انتظامی کارکنان اور وکلاء کی نوکریاں سب سے زیادہ خطرے میں ہیں۔
ماہرینِ معاشیات کا کہنا ہے ’اے آئی ٹیکنالوجی‘ (آرٹیفیشل انٹیلیجنس) افرادی قوت پر واضح اثرات مرتب کر سکتی ہے مگر بیشتر ملازمتیں اور انڈسٹریز جزوی طور پر متاثر ہوں گی۔
دوسری طرف متعدد حلقوں میں چیٹ جی بی ٹی کے انڈسٹری میں میدان مار لینے کے بعد یہ بھی بحث جاری ہے کہ مصنوعی ذہانت سے روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔
اسی طرح برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق عالمی سطح پر تیار ہونے والی اشیا اور خدمات میں اے آئی کے سبب 7 فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔