حکومت اور اتحادی جماعتوں نے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت حکومت میں شامل جماعتوں کا اجلاس ہوا، جس میں ملک کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا اور مستقبل کی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ 4 رکنی اکثریتی فیصلے کو مانتے ہوئے موجودہ عدالتی کارروائی ختم کی جائے، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اقلیت کے فیصلے کو اکثریت کے فیصلے پر مسلط کرنا چاہتے ہیں۔
جسٹس فائز عیسیٰ کی سربراہی میں بینچ نے 184 تھری کے تمام مقدمات روکنے کا حکم دیا ہے۔
تین رکنی بینچ کے فیصلے کے ذریعے آئین کو ری رائیٹ کیا گیا، اعلیٰ ترین عدالت کی سوچ میں تقسیم واضح نظر آرہی ہے، عدالت عظمٰی کو متازعہ سیاسی فیصلے جاری کرنے سے احتراز کرنا چاہیے، تحریک انصاف کے معاملے پر خصوصی امتیازی رویہ اپنانے کا تاثر ختم کیا جائے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ سیاستدانوں کو مل کر بیٹھ کر فیصلے کرنے کی ہدایت کرنے والے خود تقسیم ہیں، انہیں اپنے اندر بھی اتحاد اور اتفاق پیدا کرنا چاہیے، قانون سازی سے انصاف کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کر دی گئی ہیں، امید ہے صدر مملکت اس قانون سازی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنیں گے۔
اقلیتی فیصلہ مسلط کرنے کا طرز عمل آئین اور مروجہ قانون سے انحراف کی واضح مثال ہے، یہ طرز عمل ریاست کے اختیارات کی تقسیم کے بنیادی تصور کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے، ایک جماعت کے دباﺅ پر سیاسی وآئینی بحران پیدا کرنے کی سازش قبول نہیں کی جائے گی، بدقسمتی سے ایک انتظامی معاملے کو سیاسی و آئینی بحران بنا دیا گیا ہے۔
خاص مقصد اور جماعت کو ریلیف دینے کی عجلت سیاسی ایجنڈا دکھائی دیتا ہے، سپریم کورٹ کو الیکشن کمیشن کے اختیار میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس نے مطالبہ کیا کہ ملک بھر میں ایک ہی دن انتخاب ہونے چاہئیں، یہ غیر جانبدارانہ، شفاف اور آزادانہ انتخابات کے انعقاد کا بنیادی دستوری تقاضا ہے۔
ایک ہی دن میں الیکشن سے انحراف ملک کو تباہ کن سیاسی بحران میں مبتلا کر دے گا، یہ صورت حال ملک کے معاشی مفادات پر خود کش حملے کے مترادف ہوگی۔