لاہور ہائی کورٹ نے 13 افراد کی نظر بندی کالعدم قرار دے کر رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
جسٹس امجد رفیق نے ڈپٹی کمشنر لاہور کا حکم نامہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ نظر بندی کسی کو قید کرنے کا متنازع طریقہ ہے۔
عدالت نے کہا کہ تھری ایم پی او کسی شخص کو امن و امان کےخلاف کام کرنے سے روکنا ہے، اس کا نتیجہ اخذ کرنے کے لیے ریکارڈ پر ٹھوس مواد ہونا چاہیے۔
جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیے کہ جنگ کے زمانے میں پریوینٹو نظر بندی قانونی ہوتی ہے۔
ان افراد کی نظر بندی کا حکم ڈپٹی کمشنر لاہور نے 21 مارچ کو جاری کیا تھا۔