عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ اسفند یار ولی کا کہنا ہے کہ پہلی مرتبہ دیکھ رہے ہیں کہ سپریم کورٹ انتخابی شیڈول جاری کر رہا ہے۔
انہوں نے الیکشن التوا کیس کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے اگر الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کا کام کرنا ہے تو پھر اسے ختم کر دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ قانون کا مذاق اُڑایا جائے گا تو آئین اور پارلیمنٹ کو اپنا راستہ خود بنانا ہوگا۔
اسفند یار ولی نے کہا کہ عدلیہ اور الیکشن کمیشن سمیت ہر ادارے کا اختیار متعین ہے، تجاوز ہوگا تو سزا بھی ملے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن فل کورٹ پر راضی تھے، پھر کیوں نہ بن سکا؟ ایک جماعت کےلیے عدالت عظمیٰ کے وقار کے ساتھ کھیلا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسرے اداروں میں مداخلت کی بجائے اپنے گھر کا نظام درست کریں، سیاست کرنی ہے تو افتخار چوہدری کی طرح پارٹی بنائیں، لگ پتہ جائے گا۔
رہنما اے این پی کا کہنا تھا کہ پنجاب میں پہلے انتخابات ہوں گے، خیبر پختونخوا میں پھر ہوں گے، عام انتخابات بعد میں ہوں گے، ملک کا مذاق بنادیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 3 ججز نے ساتھی 4 ججز پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا، حالات کے تناظر میں نیا شیڈول الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔
اسفند یار ولی نے مزید کہا کہ حکومت کی کمزوری بھی عیاں ہوگئی، جس رجسٹرار کو ہٹایا گیا، آج بھی وہ نوٹیفکیشن جاری کر رہا ہے۔