وزیر محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ججز ڈکٹیٹر بن گئے ہیں، چیف جسٹس تواتر سے غلط فیصلے کر رہے ہیں۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں سعید غنی نے کہا کہ من پسند وکیلوں کو جج بنا رہے ہیں، عدلیہ کے غلط فیصلوں سے ملک پر عذاب نازل ہوا۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کو فوری طور استعفیٰ دے دینا چاہیے، یہ وہ نہیں اعلیٰ عدلیہ کے ججز مطالبہ کررہے ہیں۔
صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ 19 ویں ترمیم ہم نے غلط کی ہے، سزا پارلیمنٹ بھگت رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام بڑھ رہا ہے، اس ملک کی سیاست اور معیشت کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔
سعید غنی نے یہ بھی کہا کہ صدر علوی، عمران خان اور سابق گورنر پنجاب کے خلاف ریفرنس دائر کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مردم شماری متنازع رہی تو صوبوں کا وفاق پر اعتماد ختم ہوگا، شفافیت لاکر نتائج کو قابل قبول بنایا جائے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ سندھ کے لئے مردم شماری انتہائی اہم ہے، کچھ سیاسی جماعتوں نے مردم شماری پر احتجاج کیا، 2017ء میں مردم شماری کے خلاف ہم نے آواز اٹھائی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم سے زیادہ مؤثر آواز ہم نے اٹھائی، اسی وجہ سے مردم شماری 10سال کے بجائے 5 سال میں کی گئی، اب تک کی مردم شماری درست طریقہ سے نہیں ہوئی۔
سعید غنی نے کہا کہ اس سے صوبوں اور وفاق کے درمیان فاصلہ بڑھ رہا ہے، اس مردم شماری کو متنازع نہ بنایا جائے، اس سے خدشات جنم لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کراچی کی ہمیشہ بڑی جماعت رہی ہے، ماضی میں فرقہ واریت اور لسانی بنیاد پر پیپلز پارٹی کو ختم کیا گیا۔
صوبائی وزیر محنت نے کہا کہ ہمارے امیدواروں کو بڑی تعداد میں ووٹ پڑتے تھے، آج اللّٰہ کا شکر ہے ہم بڑی تعداد میں جیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات کا عمل اب تک مکمل نہیں ہوا ہے، تاخیر کا سبب صرف الیکشن کمیشن ہے۔
سعید غنی نے کہا کہ 18 اپریل کو 11 سیٹوں پر الیکشن رکھ لیا گیا ہے، اصولاً یہ انتخاب میئر کے چناؤ کے بعد ہوسکتے تھے۔