پشاور یونیورسٹی میں 35 دن بعد بھی تعلیمی سرگرمیاں بحال نہ ہوسکیں۔
وائس چانسلر اور اساتذہ کے جھگڑے میں صوبائی حکومت تماشائی بن گئی۔
یونیورسٹی بند ہونے سے طلباء کی پڑھائی کا نقصان ہونے لگا، اس کا ازالہ کون کرے گا؟ سوال اٹھ گیا۔
طلبا کا کہنا ہے کہ انہیں ذاتی مسائل میں نہ گھسیٹا جائے، کلاسز بحال نہ ہوئیں تو ان کے 6 ماہ ضائع ہوجائیں گے۔
اساتذہ تنظیم نے وائس چانسلر کے مستعفی ہونے اور سیکیورٹی سپروائزر کے قتل کی جوڈیشل انکوائری تک قلم چھوڑ ہڑتال کررکھی ہے۔