پاکستان بار کونسل (پی بی سی) نے سپریم کورٹ بل کے خلاف 8 رکنی بینچ بنانے کے فیصلے کے خلاف آج ہڑتال کا اعلان کردیا ، بار کونسل نے اعلان کیا ہے کہ آج ملک بھر میں عدالتوں کا بھی بائیکاٹ کیا جائے گا۔
جیو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے بار کونسل کی مجلس منتظمہ کے چیئرمین حسن رضا پاشا نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ بل ملک بھر کی بار کونسلوں کا پرانا مطالبہ تھا، وکلاء پارلیمنٹ کے بل کے حق میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کے 25 ارکان کو ووٹ کا حق نہ دینے کے بارے میں آئین کی شق 63 اے کے معاملے پر بھی ہم نے فل کورٹ بینچ بنانے کا مطالبہ کیا تھا مگر نہیں بنایا گیا۔ سب نے کہا کہ اس فیصلے میں آئین کو ری رائٹ کیا گیا۔
چیئرمین پاکستان بار کونسل حسن رضا پاشا نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 8 سینئرججوں پرمشتمل بینچ سماعت کرتا۔
وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل ہارون الرشید نے کہا کہ مرضی کےججز پر مشتمل بینچ بنایا گیا ہے، کیس کی سماعت میں سینئر ججوں کو بھی شامل ہونا چاہیے۔
سابق صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون کا کہنا ہے کہ 8 سینئرججوں پر مشتمل بنچ بنایا جاتا، لگ رہا ہے پارلیمنٹ کی بالادستی کو دبایا جارہا ہے۔
احسن بھون نے کہا کہ لگتا ہے سوچ سمجھ کر غیرجمہوری قوتوں کیلئے راستہ ہموار کیا جا رہا ہے، اس بینچ کی تشکیل غلط ہے، یہ ابھی قانون نہیں بنا،
انہوں نے مزید کہا کہ ججوں میں تقسیم کا عمل کھل کر سامنے آگیا ہے، وکلا کے حقوق پر قدغن لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ 10 اپریل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پیش کیا جو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا تھا، تاہم چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) کے از خود نوٹس اختیار میں ترمیم کے بل کے خلاف درخواستیں سماعت کےلیے مقرر کردی گئیں۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کا 8 رکنی بینچ آج درخواستوں کی سماعت کرے گا۔
جسٹس اعجاز الاحسن،جسٹس منیب اختر ،جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید بھی بینچ کا حصہ ہیں ۔
ازخود نوٹس کے اختیار میں ترمیم کے بل کیخلاف سپریم کورٹ میں چار درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔
بل کے خلاف درخواستیں ایڈووکیٹ خواجہ طارق رحیم اور دیگر نے دائر کی تھیں۔