سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) نےوزارت دفاع کی انتخابات سے متعلق متفرق درخواست ناقابل سماعت قرار دیدیں۔
سپریم کورٹ میں فنڈز فراہمی کے معاملے پر متفرق درخواستوں پر آج کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ انتخابات کے لیے 21 ارب روپے ڈیمانڈ مسترد ہونے کے سنگین آئینی مضمرات ہیں۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ پہلا امکان یہ ہے کہ وزیراعظم اور ان کی حکومت ایوان کا اعتماد کھوچکے ہیں۔
حکم نامے میں یہ بھی کہا کہ اٹارنی جنرل نے اس امکان پر کہا کہ ایسا نہیں ہے، وفاقی کابینہ اور وزیراعظم کو قومی اسمبلی کی اکثریت کا اعتماد حاصل ہے۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ فوری طور پر اٹارنی جنرل کی اس رائے کو قبول کرلیتے ہیں۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ دوسرا امکان یہ ہے کہ 21ارب روپے کی ڈیمانڈ مسترد ہونے کو غیرمعمولی سمجھا جائے۔
حکم نامے کے مطابق ڈیمانڈ مسترد ہونے سے پیدا ہونے والی صورتحال کو تیزی سے درست کرنا ضروری ہے۔
عدالت کے تحریری حکم نامے کے مطابق اٹارنی جنرل نے اس سے پیدا ہونے والے سنجیدہ آئینی نتائج سے اتفاق کیا ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ عدالت حکم کی نافرمانی کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں، عدالتی حکم پر عملدرآمد آئینی ذمہ داری ہے۔
حکم نامے کے مطابق فنڈز کی فراہمی کے حوالے سے27 اپریل تک اقدامات کیے جائیں،27 اپریل تک فنڈز کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق وزارت دفاع کی متفرق درخواست ناقابل سماعت ہے، متفرق درخواست میں اٹھائے گئے نکات 4 اپریل کے حکم میں نمٹائے جاچکے ہیں۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات 8 اکتوبر کو کرانے کی درخواست کی، جس میں بھی انتخابات سے متعلق وہی معاملات اٹھائے جو 4 اپریل کے حکم نامے میں نمٹائے جاچکے ہیں۔
تحریری حکم نامے میں عدالت نے الیکشن کمیشن کی 8 اکتوبر کو انتخابات کروانے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی۔