سینئر قانون دان بیرسٹر چوہدری اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ اگر سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق الیکشن کمیشن کو فنڈز فراہم نہ کیے گئے تو وزیراعظم، وزیرقانون اور وزیر داخلہ کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی ہوسکتی ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت اور تحریک انصاف 14 مئی اور 2 اکتوبر کے درمیان اگر الیکشن کیلئے اتفاق کرلیں تو چیف جسٹس سہولت دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی 5 سال کیلئے نااہل ہوئے، شہباز شریف کے ساتھ بھی ایسا ہو سکتا ہے، اگر سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق الیکشن کمیشن کو فنڈز فراہم نہ کیے گئے تو وزیراعظم، وزیرقانون اور وزیر داخلہ کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی ہو سکتی ہے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز میں شدید گروپنگ ہے اور وہ ایک دوسرے سے ہاتھ بھی نہیں ملاتے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو صورت حال کی سنگینی کا ادارک نہیں، اسمبلی میں جو کارروائی ہوئی اس کو تحفظ حاصل ہے، سپریم کورٹ نے 14 مئی کے انتخابات کا حکم دے رکھا ہے، حکومت کہتی ہے 14 مئی کو انتخابات نہیں ہونے دے گی۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ ماضی میں عدالت نواز شریف، یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف کو طلب کرچکی ہے، عدالت شہباز شریف کو بھی طلب کرسکتی ہے، گیلانی کو تین چار سیکنڈز کی سزا اور وزارت عظمیٰ سے ہٹایا گیا، 5 سال کیلئے نااہل ہوئے۔
سینئر قانون دان نے کہا کہ پارلیمنٹ میں کسی جج پر بحث نہیں ہوسکتی، اگر کوئی سمجھتا ہے الیکشن 4 سے 6 ماہ یا ایک سال آگے لے جایا جائے گا تو ایسا نہیں ہوگا، اگر ایک مرتبہ الیکشن کی مدت آگے بڑھائی گئی تو ہر آنے والی حکومت انتخابات کو آگے کر دے گی، پنجاب کی نگراں حکومت کی مدت ختم ہوچکی ہے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ عمران خان کا وکیل نہیں ہوں، عمران خان پر ٹیریان کیس ثابت ہوا تو اگلی الیکشن میں کم از کم 30 فیصد امیدوار اپنے مخالفین پر ایسا ہی الزام لگائیں گے۔