سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ملک ایسے موڑ پر کھڑا ہے کہ تباہی کی طرف بھی جاسکتا ہے اور ایک حقیقی جمہوریت جو آج تک ہمیں نہیں نہیں ملی اس کی طرف بھی جاسکتا ہے۔
یہ بات انہوں نے ہیوسٹن میں عید ملن پارٹی میں پاکستانی کمیونٹی سے ویڈیو لنک تقریر کے دوران کہی۔
عمران خان نے کہا کہ اب لوگوں میں شعور آچکا ہے اور جب قوم یہ جان جاتی ہے تو شعور کے جن کو کبھی بھی واپس بوتل میں بند نہیں کیا جاسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہماری قوم ایسے مرحلے میں ہے کہ ایک چھوٹا سا مافیا ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی پشت پناہی کر رہی ہے اور ان کی پوری کوشش ہے کہ پاکستان پر سے کنٹرول نہ جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پر انہوں نے جو قبضہ کیا ہوا ہے وہ اس کو ہر ممکن طریقہ سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، وہ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں اور اس کی وجہ سے وہ آئین اور سپریم کورٹ کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ اس مافیا کو کوئی فرق نہیں پڑتا کہ عدلیہ بدنام ہو یا آئین ٹوٹ جائے، وہ ہر حال میں اپنا قبضہ بچانا چاہتے ہیں اور قبضہ الیکشن نہ ہونے سے ہی بچایا جاسکتا ہے کیونکہ ان کو معلوم ہے کہ اگر انتخابات ہوگئے تو ان کی اس ملک سے سیاست ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ختم ہو جائے گی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہماری جمہوریت خطرے میں ہے، ہمارے بنیادی حقوق کی بری طرح خلاف ورزی ہو رہی ہے، ماضی میں سیاسی کارکنوں کے خلاف جیلوں میں کبھی اس طرح ٹارچر نہیں ہوتا تھا جو اب ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ہزاروں کارکن پکڑے ہوئے ہیں، میرے اوپر 150 سے زائد مقدمات بنائے گئے ہیں جس میں زیادہ تر دہشتگردی کے مقدمات ہیں، ہر قسم کے کرمنل کیس بنا کر ہمارے کارکنوں کو جعلی مقدمات میں پکڑا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور کو کبھی اسلام آباد، بھکر، لاہور اور کبھی سکھر، شکارپور لے جایا جا رہا ہے تاکہ ہمارے کارکنوں کو ہراساں کیا جاسکے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے سوشل میڈیا پر کریک ڈاؤن ہے، ان کو پکڑ لیتے ہیں اور مین اسٹریم میڈیا پر ہماری آواز بند کی ہوئی ہے، یہ سب کچھ اس لیے ہو رہا ہے کہ یہ کسی نہ کسی طریقے اس ملک کی عوام کی رائے ختم کرنا چاہتے ہیں اور اس قبضہ گروپ کو ہمارے اوپر مسلط کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کو پتہ ہے کہ پاکستان کی معیشت 70 سال میں اس نہج پر نہ تھی، اب اتنے برے معاشی حالات ہیں کہ تاریخی مہنگائی ہے، روپیہ 30 فیصد اپنی قدر کھو بیٹھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس لیے مجھے اس سلسلہ میں آپ اوورسیز پاکستانیوں کی مدد درکار ہے، آپ کی مدد اس طرح چاہتے ہیں کہ پاکستان میں جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں آپ اس پر بھرپور آواز بلند کریں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میڈیا کو ڈرانے کے لیے ہی ارشد شریف کا قتل کیا گیا، وہ ہمارا بہترین تحقیقی صحافی تھا، اس کو پہلے دھمکیاں دی گئیں، پھر بھگایا گیا اور پھر اسے قتل کر دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پوری طرح آپ سے یہ امید کرتے ہیں کہ آپ مغرب میں رہنے والے پاکستانی اس کے خلاف آواز اٹھائیں۔