اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی 7 مقدمات میں ضمانت منظور اور 2 مقدمات میں ضمانت میں توسیع کر دی۔
چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے عمران خان کے خلاف مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔
عدالت نے عمران خان خلاف دہشت گردی کے 9 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کی کچہری کے 2 مقدمات میں عبوری ضمانت میں 9 مئی تک توسیع کر دی جبکہ 7 مقدمات میں 10 روز کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کی۔
عدالت نے عمران خان کو 7 مقدمات میں ضمانت کے لیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کا حکم دے دیا۔
دوران سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ ہم نے کہا تھا متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کے لیے پروٹیکشن دیں گے، آپ نے ابھی تک تفتیش بھی جوائن نہیں کی، آپ کو پہلی تاریخ سے باور کرایا تھا کہ ہم صرف پروٹیکشن دیں گے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آج ہی بیان ریکارڈ کرادیں، یہ بیان اس طرح نہیں ہو گا کہ آپ ایک پیپر دے دیں، پولیس کو بیان ریکارڈ کرانے کا جو طریقہ کار ہے اس کو فالو کریں۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عمران خان کی میڈیکل رپورٹ پر اعتراض لگاتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے پرائیویٹ اسپتال کی رپورٹ دی جو قابل قبول نہیں۔