• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ: سپریم کورٹ کے فیصلوں پر نظرِ ثانی کا بل ہنگامے شور شرابے میں منظور

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلوں اور آرڈر پر نظرِ ثانی کا بل ہنگامے اور شور شرابے میں سینیٹ میں منظور کر لیا گیا۔

سینیٹ میں بل عرفان صدیقی نے پیش کیا۔

چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرِ صدارت سینیٹ کا اجلاس منعقد ہوا۔

اس موقع پر اپوزیشن نے احتجاج کرتے ہوئے توہینِ عدالت نامنظور کے نعرے لگائے اور بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے کہاکہ یہ نااہلی کے کیسز معاف کرانے کے لیے بل لا رہے ہیں، پہلے انہوں نے کرپشن کیسز معاف کرائے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آرٹیکل 188 میں نظرِ ثانی اختیار کا ذکر کیا گیا ہے، نظرِ ثانی میں لوگوں کے ساتھ ظلم ہوتا ہے، اس کو بہتر کرنے کے لیے پروسیجرل قانون لایا گیا ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلوں اور آرڈر پر نظرِ ثانی کے بل کی سینیٹ میں منظور کے دوران اپوزیشن کے ارکان نے ایوان میں احتجاج کرتے ہوئے چیئرمین ڈائس کے سامنے نعرے بازی کی۔

اس موقع پر سیکیورٹی نے حکومتی اور اپوزیشن بینچز کے درمیان حصار باندھ لیا، سینیٹ میں اپوزیشن نے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

پرائیوٹ پاور اینڈ انفرااسٹرکچر بورڈ ترمیمی بل بھی منظور

سینیٹ نے پرائیوٹ پاور اینڈ انفرا اسٹرکچر بورڈ ترمیمی بل بھی منظور کر لیا۔

بل وزیرِ مملکت شہادت اعوان نے پیش کیا تھا۔

الیکشن ایکٹ میں الیکشن کمیشن کی تجویز کردہ ترامیم کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی۔

رپورٹ وزیر خزازنہ اسحاق ڈار نے پیش کی۔

شہزاد وسیم نے اس موقع پر کہا کہ یہ خود توہینِ پارلیمنٹ کے مرتکب ہو رہے ہیں، حکومتی رویہ دیکھ لیا ہے، یہ صبح شام پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کرتے نہیں تھکتے، یہ پارلیمنٹ کی توہین کر رہے ہیں اور اسے دکان کہہ رہے ہیں، یہ دکان میں کیا سودا بیچنے آئے ہیں، انہوں نے پارلیمنٹ کو دھمکی دی کہ ہم یہ بل پاس کروا کے رہیں گے، یہ سوداگر ہیں اور پارلیمنٹ میں سوداگری ہو رہی ہے، انہوں نے ایوان کو دکان کہا، یہ کون سا سودا بیچنے آئے ہیں، اس بل میں کوئی نظر ثانی کی بات نہیں، یہ نا اہلی کے کیسز معاف کرانے بل لا رہے ہیں، پہلے انہوں نے کرپشن کیسز معاف کرائے، یہ بل سوداگروں کا بل ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے آئین کا دفاع کرنا ہے۔

قومی خبریں سے مزید