• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئین اگر کہتا ہےالیکشن 90دن میں ہوں تو یہ ہماری چوائس نہیں ڈیوٹی ہے،چیف جسٹس

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا ہے کہ آئین اگر کہتا ہےالیکشن 90دن میں ہوں تو یہ ہماری چوائس نہیں ڈیوٹی ہے، اگر کوئی فیصلہ چیلنج نہیں ہوتا ہے تو وہ حتمی ہوتا ہے، آئین کے ساتھ کھڑے ہیں تو سپریم کورٹ کا ساتھ دینا ہوگا۔

لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ پاکستان کے  لیڈرز، ادارے اور عوام آئین کی پاسداری کیلئے پرُعزم ہیں، اسی حوالےسے لیڈرز اور سیاسی قیادت نے مذاکرات شروع کیے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اگر آپ کہتے ہیں ہمیں سپورٹ کرتے ہیں تو پلیز یہ نہ کہیں، میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے ممبرز میں سے ایک ہوں، اگر آپ آئین کیلئے کھڑے ہوتے ہیں تو یہ سپریم کورٹ کی سپورٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں، دیکھتے ہیں اب کیا ہوگا، عدالتیں ایگزیکٹو آرڈر پاس نہیں کرسکتیں، عدالتوں کے فیصلوں کی اخلاقی اتھارٹی ہوتی ہے، آئین کا تحفظ ہمارے بنیادی فرائض میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ججوں کو انصاف فراہم کرنا ہے تو ان میں جسٹس کارنیلیئس جیسے اوصاف ہونے چاہئیں، جسٹس کارنیلیئس کی زندگی دیگر ججز کےلیے مثال ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جسٹس کارنیلیئس 1960 سے 1968 تک چیف جسٹس رہے۔ جسٹس کارنیلیئس جب ریٹائر ہوئے تو ان کے کوئی اثاثے نہیں تھے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جسٹس کارنیلیئس نے گورنرجنرل کے اسمبلی توڑنے کو غیر قانونی قرار دیا تھا، جسٹس کارنیلیئس کی زندگی ججز کے لیے مثال ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جسٹس کارنیلیئس نے کہا ایگزیکٹو آفیسر بنیادی حقوق کا فیصلہ نہیں کرسکتے، عدالتوں کے فیصلوں کی اخلاقی اتھارٹی ہوتی ہے، آئین کا تحفظ ہمارے بنیادی فرائض میں شامل ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ 1964 میں دو صوبوں نے جماعت اسلامی پر پابندی لگائی، مولانا مودودی کیس میں پابندی ہٹادی گئی، جسٹس کارنیلیئس نے کہا یہ بنیادی انسانی حقوق کا معاملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان کے تحت ہر ایک کو مذہبی آزادی حاصل ہے، پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے، پاکستان کا آئین اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا ضامن ہے، تین دہائیوں کے دوران انتہا پسندی کے باعث بے شمار جانیں گئیں۔

تقریب کے بعد صحافی نے سوال کیا کہ آڈیو لیکس ہوتی ہے، آپ کے خلاف پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، جس کے جواب میں چیف جسٹس نے کہا کہ بس آپ دعا کریں۔

چیف جسٹس منہ پر انگلی رکھ کر خاموش رہنے کا اشارہ کرکے روانہ ہوگئے۔

قومی خبریں سے مزید