آج کل آپ بڑی بڑی خبریں، بڑی بڑی باتیں سن رہے ہیں، دیکھ رہے ہیں اور پڑھ رہے ہیں۔ اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ سوائے اس کے کہ لمبے عرصے تک بڑی بڑی خبریں، بڑی بڑی باتیں سننے، دیکھنے اور پڑھنے سے آپ چھوٹے ہو جاتے ہیں۔ کچھ لوگوں کی بینائی ضرورت سے زیادہ کم پڑ جاتی ہے۔ کچھ لوگ سماعت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ بڑی بڑی باتیں لگا تار سننے، دیکھنے اور پڑھنےکے مضر اثرات ہیں۔ میں تفصیل میں جانا نہیں چاہتا مثلاً پابندی سے بڑی بڑی باتیں سننے، دیکھنے اور پڑھنے کے بعد لوگ گنجے ہو جاتے ہیں ان کے بال جھڑتے نہیں ہیں۔ بڑی بڑی باتیں سننے، دیکھنے اور پڑھنے کے بعد وہ اپنے بال نوچ ڈالتے ہیں۔ پاکستان کی مکمل تاریخ میں شاید ہی ایسا حکمراں گزرا ہو، جس نے اقتدار میں آنے کے بعد، اقتدار سے محروم ہونے والے حکمرانوں کو چور، لٹیرا اور ڈاکو نہ کہا ہو۔ ایسے حکمرانوں کی نشان دہی کرتے ہوئے سعادت حسن منٹو نے اپنے ایک افسانے کو عنوان دیا تھا، ’’اس حمام میں سب ننگے ہیں‘‘۔ آپ کو متنبہ کرنا میں ضروری سمجھتا ہوں۔ میں گناہ گار نیکی کے چھوٹے موٹے کام کر کے اپنے ثوابوں کی مایوس کن فہرست میں اضافہ کرتا ہوں۔ میری صلاح مانیں۔ اپنی صحت اور تندرستی کا خیال رکھیں۔ بڑی بڑی خبریں اور باتیں سننا، دیکھنا اور پڑھنا چھوڑدیں۔ چھوٹی چھوٹی باتیں سننا شروع کریں۔ بڑی بڑی باتیں سننے کے لئے بڑے سر اور بڑے سر میں بڑے بھیجے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اور بڑا سر بد قسمتی سے سب کو میسر نہیں ہوتا۔ چھوٹی چھوٹی باتیں سننے کے لئے چھوٹے سر کی ضرورت ہوتی۔ اس معاملے میں پاکستان خود کفیل ہے۔ جدھر دیکھیں، آپ کو ہر طرف چھوٹے سروں والی مخلوق نظر آئے گی۔
ایک پتے کی بات بتا دوں میں آپ کو ؟ چھوٹی چھوٹی باتیں سننے والے، دیکھنے والے اور چھوٹی چھوٹی باتیں پڑھنے والے ایک روز اپنے آپ کو بڑا محسوس کرنے لگتے ہیں۔ وہ اس قدر بڑے ہو جاتے ہیں کہ بڑی بڑی باتیں سننے، دیکھنے اور پڑھنے والے ان کو چھوٹے بونے اور بالشتیے لگتے ہیں۔ اس لئے، اللہ سائیں کا نام لیجئے اور بڑی بڑی باتیں سننا، دیکھنا اور پڑھنا چھوڑیے اور چھوٹی چھوٹی باتیں سننا، دیکھنا اور پڑھنا شروع کیجئے۔ سوائے ایک سال کے بہت سی گتھیاں سلجھنے لگیں گی۔
چلئے، ایک چھوٹی سی بات اٹھاتے ہیں۔ میرا مطلب ہے کہ ایک چھوٹی سی بات سنتے ہیں۔ اس چھوٹی سی بات میں نہ عمران خان ہو گا اور نہ شہباز شریف ہو گا۔ اس چھوٹی سی کہانی میں نہ ذکر ہو گا ٹپی کا اور نہ ٹپی کے منہ بولے بھائی کا۔ کیوں کہ یہ ایک چھوٹی سی بات ہے۔ اس لئے اس چھوٹی سی بات میں بڑے لوگوں کا ذکر بلکہ ذکر خیر نہیں ہو گا۔ آپ بات سنیں۔
بات کچھ اس طرح ہے کہ دنیا میں سب لوگ اچھے نہیں ہوتے، دنیا میں سب لوگ برے نہیں ہوتے۔ معمولی سی بات ہے۔ چھوٹی، خاطر میں نہ لانے والی بات ہے۔ یہ چھوٹے سر والوں کا سر درد ہے۔ بڑے سر والے اس طرح کی چھوٹی چھوٹی باتوں پر سر نہیں کھپاتے۔ مت بھولئے کہ وہ بھی بڑے سر والے ہوتے ہیں۔ جو اپنا ملک چلاتے ہیں۔ وہ بھی بڑے سر والے ہی ہوتےہیں جو اپنا ملک چلانے کے ساتھ ساتھ دوسرے ممالک کو بھی چلاتے ہیں۔ ان کے بھی بڑے سر ہوتے ہیں جو اپنا ملک تو چلاتے ہیں، مگر اکثر ممالک سے پنگا لیتے ہیں۔ وہ لوگ بھی بڑے سر والے سائنسدان ہوتے ہیں جو مہلک بیماریوں سے بچنے کے لئےدوائیں اور ویکسین ایجاد کرتے ہیں ۔ اور وہ بھی بڑے سر والے ہوتے ہیں جو مہلک بیماریاں پھیلانے کے لئے کیمیکل ہتھیار بناتے ہیں۔ ہماری بات چھوٹی سی ہے۔ ہم بذات خود چھوٹے سر والے ہیں۔ ہم چھوٹی سی بات اپنے تک محدود رکھتے ہیں۔
سب سے پہلے ہم لفظوں کی ہیرا پھیری دیکھ لیتے ہیں۔ دنیا میں سب لوگ اچھے نہیں ہوتے۔ کیوں اچھے نہیں ہوتے؟ کیا خامی ہوتی ہے ان میں؟ وہ کیا لمبے چوڑے نہیں ہوتے؟ گورے چٹے نہیں ہوتے۔ وجیہہ نہیں ہوتے؟ اور پھر ویسے بھی دنیا میں ایک جیسے لوگ نہیں رہتے۔ جغرافیائی تغیر نے انسان کو ظاہری طور پر ایک جیسا رہنے نہیں دیا ہے۔ کچھ لوگ گورے، کچھ لوگ کالے ، کچھ لوگ گندمی، کچھ لوگ زردی مائل ہوتے ہیں۔ اپنے رنگ روپ، قد کاٹھ ، شکل و صورت، رہن سہن، تہذیب و تمدن، رویوں اور روایتوں میں ایک دوسرے سے الگ، ایک دوسرے سے مختلف ہوتےہیں۔ اب کیسے فیصلہ کیا جائے کہ بظاہر، دیکھنے میں کون کس سے زیادہ اچھا دکھائی دیتا ہے۔ ہماری چھوٹی سی بات میں اچھائی کا انسان کے ظاہر سے کسی قسم کا کوئی واسطہ نہیں ہے۔ کئی مرتبہ ایسا بھی ہوا ہے کہ بظاہر خوبرو اور وجیہہ اندر سے بے رحم اور ظالم ہوتے ہیں۔ سنگدل ہوتے ہیں۔ اس لئے کہیں نوٹ کر لیں کہ اچھائی کا تعلق انسان کی شکل و صورت، رنگ روپ ، پر کشش شخصیت سے نہیں ہوتا۔ چنگیز خان منگول بہت وجیہہ اور وضع قطع میں اپنا ثانی نہیں رکھتا تھا۔ اچھائی کچھ اور جوہر ہے۔ اچھائی کی سرحدیں نہیں ہوتیں۔ کسی کے کام آ جانا اس کام میں فنا ہو جانا۔ اپنے فنا ہونے کی کانوں کان کسی کو خبر لگنے نہ دینا اچھائی ہے۔ ایسی اچھائی کا ذکر آپ کبھی بھولے سے بھی اپنے آپ سے نہیں کرتے۔
آخر میں چھوٹی سی بات کا خلاصہ سن لیجئے۔ ہم سب اچھے نہیں ہوتے۔ ہم سب برے نہیں ہوتے۔ہم سب کچھ کچھ اچھے ہوتے ہیں۔ کچھ کچھ برے ہوتے ہیں۔