• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نادرا نے اسمارٹ کارڈ کی خریداری کے ٹھیکے کے اجراء کو شفاف قرار دیدیا

فائل فوٹو
فائل فوٹو

نادرا نے اسمارٹ کارڈ کی خریداری کے ٹھیکے کے اجراء کو منصفانہ اور شفاف قرار  دے دیا اور کہا کہ ٹھیکے کے اجراء میں مبینہ کرپشن کی خبر گمراہ کن ہے۔

اس ضمن میں ترجمان نادرا نے کہا ہے کہ بعض خبروں میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ایف آئی اے، نادرا ٹھیکے میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات کر رہی ہے اور چیئرمین نادرا کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔ 

نادرا کے ترجمان کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ نادرا نے ضابطے کی تمام کارروائیاں پوری کرتے ہوئے ٹھیکے کے تمام تر پروسیس کو منصفانہ اور شفاف انداز میں انجام دیا جس پر کسی پیشکش دہندہ نے کوئی اعتراض نہیں اٹھایا جو اس کے شفاف ہونے کا ثبوت ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ نادرا ہر مہینے 1.8 ملین کارڈ پرنٹ کر کے شہریوں کو جاری کرتا ہے جبکہ اس کنٹریکٹ کے تحت نادرا 30 ملین کارڈ حاصل کرے گا جن میں سے 6 ملین کارڈ کی کھیپ حال ہی میں موصول ہو چکی ہے لیکن نادرا نے اس پر تاحال کوئی ادائیگی نہیں کی کیونکہ یہ کنٹریکٹ ڈیفرڈ پیمنٹ پر مبنی ہے جس میں استعمال کے بعد ادائیگی کی جاتی ہے، لہٰذا قومی خزانے کو کسی نقصان کا احتمال نہیں ہے اور ایسا کوئی الزام بے معنی اور بے بنیاد ہے۔

انہوں نے کہا کہ نادرا 2010 سے اسمارٹ آئی ڈی کارڈ خرید رہا ہے اور یہ پروکیورمنٹ کی پانچویں اور واحد کارروائی ہے جس کی اویلیویشن یا کسی دیگر پہلو پر کسی پیشکش دہندہ نے کوئی اعتراض نہیں کیا اور کسی قانونی فورم پر اسے چیلنج نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا ہے کہ اپریل 2022 سے اب تک اس کنٹریکٹ پر تین انکوائریز ہو چکی ہیں اور ان سب انکوائریز سے اس کنٹریکٹ کے شفاف اور قواعد وضوابط کے مطابق ہونے کی تائید ہوتی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ پہلی انکوائری وزارت داخلہ نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے 18 مئی 2022 کے خط کے جواب میں کی جس میں نادرا نے 26 مئی کو وزارت داخلہ کو تمام ریکارڈ اپنے جواب کے ساتھ جمع کرا دیا، لہٰذا یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ ایف آئی اے نے کوئی ریکارڈ قبضے میں لیا ہے کیونکہ نادرا تمام ضروری ریکارڈ خود وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کو پہلے ہی فراہم کر چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسری انکوائری پیپرا نے پروکیورمنٹ پراسیسز میں قواعد وضوابط کی پاسداری کے حوالے سے کی جس کی رپورٹ متعدد یاد دہانیوں کے باوجود تاحال سامنے نہیں آئی جبکہ تیسری انکوائری کے تحت آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے کنٹریکٹ کا آڈٹ اور انکوائری کی، جس میں بھی کسی قسم کا قابل اعتراض آڈٹ پیرا سامنے نہیں آیا۔

ترجمان نادرا نے مزید بتایا کہ بے نام شکایت دہندہ سے منسوب غلط اور گمراہ کن دعوؤں کی بنیاد پر دی گئی یہ خبر بدنیتی پر مبنی ہے جس کا مقصد پروکیورمنٹ کارروائی کو سبوتاژ کرنے کے سوا کچھ نہیں اور اس بناء پر بذات خود سوالیہ نشان کی زد میں ہے کہ کسی پیشکش دہندہ نے شکایات کمیٹی، پیپرا یا کسی قانونی فورم پر اس کارروائی کے کسی حصے کو چیلنج نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ خبر میں جن نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیا گیا ہے، ان کی ناقص معلومات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پیپرا نے ستمبر 2022 میں اپنی انکوائری رپورٹ جمع کرائی اور گزشتہ چھ یا سات ماہ سے یہ معاملہ وزارت داخلہ میں زیرا لتواء ہے جس کی وجہ سے نئے ٹھیکے کی کارروائی بھی تاخیر کا شکار رہی اور جیسے ہی اس کارروائی کا آغاز کیا گیا، اس انکوائری کا معاملہ سامنے آ گیا۔

ترجمان نادرا نے کہا کہ جہاں تک ٹھیکے کی مالی معقولیت کا تعلق ہے تو منتخب کمپنی نے مسابقتی قیمت دی ہے جبکہ اسمارٹ کارڈ کو اپ گریڈ کر کے اس میں فزیکل سیکیورٹی، آپریٹنگ سسٹم اور سیمی کنڈکٹر کی اضافی خصوصیات بھی شامل کر دی گئی ہیں جن کی بدولت یہ آر ایف آئی ڈی، اے ٹی ایم، کریڈٹ کارڈ وغیرہ جیسے عام کارڈز سے کہیں بہتر ہے۔

ترجمان نادرا نے واضح کیا کہ یہ ایک جانی مانی حقیقت ہے کہ کورونا کی وباء کے بعد سے عالمی مارکیٹ میں اسمارٹ کارڈ میں استعمال ہونے والے سیمی کنڈکٹر/ چِپ اور لیزر کے لیے قابل استعمال پولی کاربونیٹ شیٹ کی قلت رہی ہے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی عالمی لہر اور کرنسی کی شرح تبادلہ میں تقریباً دو گنا تک اضافہ کے باعث نہ صرف کارڈ کی اصل لاگت میں اضافہ ہو گیا ہے بلکہ سمندر، ریل اور جہاز کے راستے انٹرنیشنل فریٹ کے کرائے بھی بڑھ گئے ہیں، ان تمام عوامل کے ساتھ ساتھ کارڈ میں شامل کی گئی نئی خصوصیات اور مارکیٹ کی موجودہ صورتحال کے باوجود بھی نادرا کو اس پروکیورمنٹ کے تحت مسابقتی قیمت پر کارڈ مل رہے ہیں۔

قومی خبریں سے مزید