پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت جو ہمارے ساتھ نہیں کر سکا وہ پاکستان تحریک انصاف نے کر دکھایا۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جی ایچ کیو پر حملے، کور کمانڈر کے گھر پر حملے اور شہدا کی یادگاروں کی توہین کے باوجود چیف جسٹس نے عمران خان کو دیکھ کر خوشی کا اظہار کیا۔
مولانا فضل الرحمان عمران خان کو کہا گیا کہ ان واقعات کی مذمت کریں، انہوں نے مذمت سے بھی انکار کردیا۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ کیا عدالت کے احاطے سے صرف ایک شخص کی گرفتاری ہوئی؟ عمران خان کے مخالفین کو تو عدالت میں مہینوں تاریخ کا انتظار کرایا جاتا۔
مولانا فضل الرحمان نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ آج جو فیصلہ آیا ہے اس کی آڈیو ایک روز پہلے چل چکی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج جو آڈیو آئی ہے اس میں کل کے فیصلے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ یہ انجینئرڈ فیصلے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جنہوں نے شہدا کی یادگار کو توڑا، ان کے لیڈر کے آنے پر کہا گیا کہ آپ کے آنے سے خوشی ہوئی۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ان پر غداری کا مقدمہ درج ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ تمام جرائم کو دیکھتے ہوئے عمران خان کی سہولت کاری کی گئی،
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ عدالت بتائے عمران خان اس وقت قید میں ہیں یا رہا ہیں؟ آج وی آئی پی راستے سے عدالت میں لایا گیا اور آج گیسٹ ہاؤس میں ٹہرایا گیا۔ کیا یہ رعایت آج تک نیب مقدمے میں کسی گرفتار شخص کو دی گئی؟
انہوں نے کہا کہ قوم ایسے فیصلے کو عدالت کا فیصلہ اور عدل قرار نہیں دے سکتی، 25 مئی کو بھی کہا گیا تھا کہ اسلام آباد آنے دیں، کیا یہ تجربہ کافی نہیں تھا؟
سربراہ پی ڈی ایم کا کہنا تھا کہ آج پھر وہی سہولت کاری دی جارہی ہے، ان کے کارکن نکلتے ہیں اور آگ لگاتے ہیں تو ان کو یہ راستہ کون دے رہا ہے؟ ہم نے بھی جلوس نکالے، ملین مارچ کیے پورے ملک سے قافلے آئے، ہم بھی حکومت کے خلاف غصے میں تھے لیکن غصہ کنٹرول میں تھا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہی لوگ اگر کل عدالت کو آگ لگائیں تو کیا تب بھی کہا جائیگا آپ کے آنے سے خوشی ہوئی؟ کل سفارشات مرتب کریں گے کہ عملی طور پر کیا رد عمل دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج عمران خان کے لیے اس گرفتاری کو عزت نفس کا مسئلہ بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کشتی جلا کر میدان میں اترا کرتے ہیں۔ کس چیز پر مذاکرات کریں کہ آگ کیوں لگائی حملے کیوں کیے؟ سیاسی جماعتوں میں مذاکرات سیاست اور پارلیمنٹ کا مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیا لوگ ہیں انہیں سیاست کرنا نہیں آتی یہ ہلڑ بازی کرنا جانتے ہیں۔
سربراہ پی ڈی ایم نے بتایا کہ پی ڈی ایم کا کل ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کے فیصلے کو ہم مجرم کے ساتھ سہولت کاری سے ہی تعبیر کر سکتے ہیں۔ اربوں روپے کے غبن میں ملوث ملزم کو ریلیف دیا گیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اداروں سے اختلاف کیا جا سکتا ہے لیکن ان پر حملہ قابل قبول نہیں۔ عمران کی جماعت کے غنڈوں نے جی ایچ کیو پر حملہ کیا، کور کمانڈر کا گھر تباہ کیا، اس کو خوش آمدیں کہا جاتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وطن عزیز کے لیے خون دینے والے شہدا کی یادگاروں کو توڑا گیا اور پتھر مارے گئے، دو دن میں جو ملک کے ساتھ غداری ہوئی ہے اس کا ذمہ دار کون ہے؟
مولانا فضل الرحمان نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ اگر خواجہ طارق رحیم کو فیصلے کا کل سے معلوم تھا تو اس کو کس نے بتایا؟