• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ آگ کورکمانڈر لاہور کی رہائشگاہ پر نہیں لگائی گئی تھی بلکہ ہر محبِ وطن پاکستانی کے گھر کو لگائی گئی تھی کیونکہ یہ تاریخی عمارت ماضی میں قائد اعظم کی رہائش گاہ بھی رہ چکی ہے ، بلوائیوں نے یہ لوٹ مار کسی فوجی کمانڈر کے گھر پر نہیں کی بلکہ اس روز ہر محب وطن پاکستانی کے گھر کو لوٹا گیا ۔ پوری قوم کو یقین ہے کہ ان چند سو بلوائیوں کو روکنا افواج پاکستان کیلئے چند منٹ کا کام تھا لیکن سازشی عناصر کا اصل منصوبہ ہی یہی تھا کہ ایک منظم طریقے سے ان بلوائیوں کو کورکمانڈر کی رہائشگا ہ میں داخل کرایا جائے، ان شرپسندوں کو روکنے کیلئے فوجی حکام سخت کارروائی کریں گے اور اس کارروائی میں ممکنہ طور پر چند بلوائی ہلاک و زخمی ہو سکتے تھے جسے بنیاد بناکر ملک میںفوج کے خلاف مزید نفرت پیدا کی جاتی اور فوجی تنصیبات پر مزید حملے کئے جاتے اورپھر ملک میں خانہ جنگی کی صورتحال پیدا کی جاتی۔ سلام ہے پاک فوج پر جس نے مثالی صبر کا مظاہرہ کرکے ملک کو ایک بڑی خونریزی سے بچالیا ، بلاشبہ پاک فوج ایک نظم و ضبط رکھنے والی منظم اور محب وطن فوج ہے جس کی قیادت کو اقتدار کےحریص ایک سیاسی ٹولے کی پوری منصوبہ بندی کی خبر تھی لہٰذا فوجی قیادت نے بہترین حکمت عملی سے ملک کو ایک بڑی تباہی اور بحران سے بچالیا ،بلوائیوں نے قائد اعظم کی رہائش گاہ پر بھی حملہ کرکے لوٹ مار کی ، جبکہ ریڈیو اسٹیشن کی عمارت کو بھی آگ لگا دی ،اس موقع پر مجھے بھارت کا ایک ریٹائرڈ میجر گوروو آریا یا د آیا جو دشمن ملک کا ریٹائر فوجی ہے اور وہ اپنے سوشل میڈیا پر مسلسل پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتانظر آتا ہے لیکن افسوس اس بات کا ہوا کہ پاکستان کے چند ملک دشمن ریٹائرڈ سرکاری افسران نے کبھی بھارت کے خلاف بات نہیں کی بلکہ وہ پاکستان کے خلاف زہر اگلتے رہےاور جس دن ان بلوائیوں نے پاکستان کی حساس تنصیبات پر حملے کئے اس دن یہ آن لائن آکر پاکستان کی حساس تنصیبات اور اہم سرکاری افسران کی رہائش گاہوں کے پتے بتا رہے تھے ،مجھے تو حیرت ا س بات پر تھی کہ آخر حکومت سے ایسا کونسا گناہ سرزد ہوگیا تھا جو پورے ملک کو آگ لگانے یہ بلوائی اپنے گھروں سے نکل آئے ، ایسی کون سی آفت آگئی تھی کہ ایک ٹولے نے مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ منظم طریقے سے پورے ملک کو جلا کے راکھ کرنے کا فیصلہ کرلیا ، در حقیقت صرف حکومت نے کرپشن کے الزام پر نیب کے ایک کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کو گرفتار ہی کیا تھا ۔ عمران خان کی اپنی وزارت عظمیٰ کے دور میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اوران کی صاحبزادی ، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور انکے صاحبزادے حمزہ شہبا ز سمیت اپوزیشن کی ہر اہم شخصیت کو گرفتار کیا گیاتھا جبکہ اس وقت نیب قانون کے تحت کسی بھی گرفتار شخص کو تین ماہ سے قبل ضمانت بھی نہیں ملتی تھی جبکہ اب نئے قانون کے تحت پندرہ دن کے بعد گرفتار شخص ضمانت کا اہل ہوجاتا ہے ، اتنا ہی نہیں عمران خان کی گرفتاری کو ہائیکورٹ جائز بھی قرار دے چکی تھی لیکن پھر بھی پر امن سیاسی احتجاج کے نام پر منظم حملوں کیلئے بلوائیوں کو باہر نکالا گیا اور ان سے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت حساس تنصیبات پر حملے کرائے گئے ،پاکستان جو پہلے ہی شدید معاشی بحران کا شکار ہے اسے خانہ جنگی میں دھکیلنے کی سازش کی گئی ،بھارت جو ستر سال میں لڑی جانے والی تین جنگوں میں لاہور میں داخل نہ ہوسکا ، جو کام اس کی فوج نہیں کرسکی وہ کام ایک سیاسی جماعت کے بلوائیوں نے کردیا ،پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط بنانےکیلئے کوششیں جاری ہیں،لیکن ان ہنگاموں کے بعدملک پھر معاشی بحران میں مبتلا ہو جائے گا ، آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کے باوجود پاکستان قرض حاصل نہیں کرپارہا۔ اس کی وجہ حکومت پاکستان بھی سمجھ چکی ہے کہ امریکہ پاکستان کو سبق سکھانے کیلئے آئی ایم ایف کو پاکستان کیلئے قرض جاری کرنے سے روکےہوئے ہے ورنہ پاکستان پہلے ہی آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کرچکا ہے ، لگتا ایسا ہے کہ پاکستان ایک بڑی عالمی سازش کا شکار ہوچکا ہے ،اور جو کام دشمن پاکستان کے خلاف نہیں کر پارہا ہے وہ اقتدار کی بھوک میں ہمارے اپنے ہی اپنےملک کے خلاف کر رہے ہیں۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین