وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ عدلیہ میں ایک گروپ فیصلے نہیں سیاست کر رہا ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس کے دوران خواجہ آصف نے دھواں دھار خطاب کیا اور کہا کہ عدلیہ میں بیٹھے کچھ لوگ اپنی طاقت کا استعمال کر رہے ہیں پارلیمنٹ نہیں کر رہی۔
انہوں نے کہا کہ ملزم کو ’وش یو گڈ لک‘ کہا گیا، جج انصاف دینے بیٹھے ہیں، دعائیں، تعویذ دینے نہیں۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ عدلیہ میں ایک گروپ فیصلے نہیں سیاست کر رہا ہے، جناح ہاؤس پر حملہ کرنے والوں کی پشت پناہی کر کے اور عمران خان کو ریلیف دے کر فتنے کو ہوا دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کے مس کنڈکٹ کا جائزہ لیا جائے، آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت ریفرنس دائر کیا جائے۔
خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ عدلیہ کی روایات اور حدود کی پامالی ہورہی ہے، چار تین کا فیصلہ آیا ہوا ہے اس کی خلاف ورزی کی گئی ہے ،ایک فرد واحد اپنے فیصلے مسلط کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لکھنوی انداز نہ اپنایا جائے، ہم جس زبان میں بات کر رہے ہیں وہ انہیں سمجھ نہیں آ رہی، جو کوتاہیاں وہاں ہو رہی ہیں ان کا تیہ پانچا ضروری ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے اپنے آئینی اختیارات کا استعمال کریں، مخصوص ججوں کے خلاف ریفرنس دائر کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کیا عدلیہ ہے یہ تو انہوں نے بازار لگایا ہوا ہے، وطن عزیز میں یہ کیا ہو رہا ہے؟ 75 سال کی تاریخ میں کبھی اس طرح انصاف رسوا نہیں ہوا جس طرح آج ہو رہا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ عدلیہ کے جتھے آئین کی خلاف ورزی نہیں ان کی پشت پناہی کر رہے ہیں جنہوں نے جناح ہاؤس پر حملہ کیا، آئین کے مطابق جو کارروائی درج ہے اس پر عمل ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ چیف جسٹس کے مس کنڈکٹ کا جائزہ لے، آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت ججز کے خلاف ریفرنس دائر کیا جائے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ خاتون وزیر صحت اب اسپتال جا کے لیٹ گئی ہیں، کسی کی بیماری پر بات نہیں کرنا چاہتا لیکن پھر دلیری بھی ہونی چاہیے، معافیاں مانگ رہے ہیں، وڈیو پیغام آرہے، گرفتاری کے ڈر سے فون گھروں پر چھوڑ کر کہیں اور جایا جا رہا ہے۔