چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نور عالم خان نے گیس میٹر پر 500 روپے ماہانہ اضافے کو واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔
نور عالم خان کی سربراہی میں پی اے سی کا اجلاس ہوا، جس میں چیئرمین اوگرا، آڈیٹرجنرل، سیکریٹری پیٹرولیم سمیت دیگر شریک ہوئے۔
سیکریٹری پیٹرولیم نے پی اے سی کو دی گئی بریفنگ میں بتایا کہ تمام یوریاپلانٹس کو ایک قیمت پر گیس فراہم نہیں کر سکتے، ان پلانٹس کو فراہم کی جانے والی گیس کی پیداوار مختلف ہے۔
انہوں نے کہا کہ یکم جنوری سے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے، صارفین پر جنوری، فروری کا بل کم ڈالا گیا، واجبات کی مارچ سے وصولی کی۔
سیکرٹری پیٹرولیم نے مزید کہا کہ ایک کیوبک ہیکٹامیٹر گیس استعمال پر میٹر کا کرایہ 50 روپے ماہانہ ہے، میٹر رینٹ میں اضافے سے سردیوں میں بل کم آئے گا اور تنخواہ دار طبقے کو فائدہ ہوگا۔
اس پر نور عالم خان نے کہا کہ غریبوں پر بوجھ بڑھا دیا گیا ہے، اس سلسلے کو روکا جائے گیس میٹر پر 500 روپے ماہانہ کرایہ بہت زیادہ ہے، اس ظالمانہ اضافے کو واپس لیا جائے۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ اس کمیٹی نے گیس کے نئے کنکشنز پر پابندی ختم کرنے کی ہدایت کی تھی، پابندی اب تک کیوں نہیں ہٹائی گئی؟
سیکریٹری پیٹرولیم نے چیئرمین پی اے سی کو بتایا کہ معاملہ وفاقی کابینہ میں لے گئے تھے، انہوں نے سمری مسترد کردی۔
نور عالم خان سیکریٹری پیٹرولیم سے کہا کہ پی اے سی نے گیس کنکشنز پر پابندی ہٹانے کےلیے سفارشات وزیراعظم آفس کو بھجوادیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 1 ارب روپے کی گیس چوری میں ملوث سی این جی شعبے کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
اجلاس میں آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) گیس کے گردشی قرض کا ریکارڈ فراہم نہیں کررہا ہے۔
چیئرمین پی اے سی نور عالم خان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں آڈیٹر جنرل اجمل گوندل نے بتایا کہ اوگرا نے ہماری ہدایات پر عمل درآمد نہیں کیا۔
آڈٹ حکام کے مطابق 30 نومبر 2021 کو گیس کا گردشی قرض 1270 ارب روپے تھا۔
اس دوران چیئرمین اوگرا نے آڈیٹر جنرل کی بات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ معلومات تو سوئی گیس کمپنیوں نے فراہم کرنی ہیں اوگرا نے نہیں۔