پبلک اکاونٹس کمیٹی (پی اے سی) نے آئندہ اجلاس میں ڈیم فنڈپر بریفنگ کےلیے رجسٹرار سپریم کورٹ کو طلب کرلیا۔
چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا کہ رجسٹرار نہ آئے تو قومی اسمبلی سے وارنٹ جاری کیے جائیں گے۔
پی اے سی اجلاس میں رجسٹرار سپریم کورٹ کو ڈیم فنڈز پر طلب کیا۔
دوسری طرف آڈٹ حکام کو سپریم کورٹ کے اخراجات کی تفصیلات لانے کی ہدایت کردی۔
نور عالم خا ن نے کہا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ نہ آئے تو قومی اسمبلی سے وارنٹ جاری کیے جائیں گے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ فل کورٹ کا ایک فیصلہ تھا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ پیش نہیں ہوں گے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کیا یہ خلاف قانون نہیں؟ جب ڈیم فنڈ اکاؤنٹ کھولا جارہا تھا تو یہ کہا گیا کہ اس کا آڈٹ ہوسکے گا، کوئی غیر قانونی چیز سپریم کورٹ سے نہیں مانگ رہے۔
اس پر اٹارنی جنرل نے پی اے سی کو بتایا کہ جو بھی رقم سپریم کورٹ خرچ کرتی ہے آڈیٹر جنرل اس کا آڈٹ کرتا ہے، تفصیلات طلب کرنا پی اے سی اور دینا سپریم کورٹ رجسٹرار کی ذمہ داری ہے۔
نور عالم خان نے کہا کہ رجسٹرار کے خط پر قانونی رائے لیں گے، اسٹیٹ بینک بھی اپنا آڈٹ کروانے کو تیار نہیں ہے۔
ڈاکٹر ملک مختار نے کہا کہ پہلے طے کریں کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اسپیشل اکاؤنٹ کھلوا سکتے ہیں؟
اس پر چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ میں نے کئی دفعہ رجسٹرار سپریم کورٹ کو اجلاس میں بلایا ہے، کیا اب رجسٹرار سپریم کورٹ کے وارنٹ نکالوں، رجسٹرار نے خط لکھ کر آنے سے انکار کیا ہے۔
اٹارنی جنرل نے چیئرمین پی اے سی کو بتایا کہ آپ رجسٹرار کو بلانے سے پہلے ان کو بتائیں کہ ان کو کیوں بلایا جارہا ہے، ان سے جو معلومات اور جو جوابات چاہئیں ان کو پہلے آگاہ کیا جائے۔
نور عالم خان نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں اگر رجسٹرار نہیں آئے تو سمن اور وارنٹ جاری کریں گے، اس معاملے کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی اٹھایا جائے گا۔
دوران اجلاس سید حسین طارق نے کہا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ نے لکھا ہے، جو فنڈز سپریم کورٹ میں جمع ہوئے یہ زیر سماعت ہیں۔
اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ جو رقم دی گئی اس کا آڈٹ ہو سکتا ہے۔ اس پر ڈاکٹر ملک مختار نے پوچھا کہ آڈٹ پیراز کیوں نہیں چھاپے گئے؟
آڈٹ حکام کے مطابق چھاپنے کی اجازت آڈیٹر جنرل کی صدارت میں قائم کمیٹی دیتی ہے، کمیٹی نے کوئی رپورٹ چھاپنے کی ہدایت نہیں کی۔