انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کے درمیان تنازع شدت اختیار کرگیا، شکوے عدالت تک پہنچ گئے۔
آئی جی اسلام آباد کی ہدایت پر ایڈووکیٹ جنرل کے ساتھ منسلک اہلکاروں کو واپس بلا لیا گیا۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون کے آفس سے منسلک 5 پولیس اہلکاروں کو واپس بلا لیا گیا۔
جہانگیر جدون آج کسی بھی عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں بنے، توہین عدالت کیس میں ایڈووکیٹ جنرل نے صرف سیکریٹری داخلہ کے نوٹس واپسی کی استدعا کی۔
آئی جی پولیس نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل صاحب، آپ میرے خلاف بھی توہین عدالت کا نوٹس واپسی کی استدعا کرتے۔
ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ میں آپ کا ملازم نہیں ہوں۔
توہین عدالت کیس کے بعد آئی جی اور ایڈووکیٹ جنرل میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت میں بھی جہانگیر جدون نے آئی جی کی نمائندگی سے انکار کر دیا۔