چین کے صدر شی جن پنگ نے وسط ایشیا کی ترقی کیلئے جامع منصوبے کا اعلان کر دیا۔
اس منصوبے میں انفرااسٹرکچر تعمیر کرنے سے لے کر تجارت کا فروغ شامل ہے۔
چین میں جاری چین۔وسطی ایشیا سربراہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر شی جن پنگ نے کہا کہ چین قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمنستان اور ازبکستان کے ساتھ ترقیاتی حکمت عملی کو مربوط کرنے کیلئے تیار ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق روس یوکرین کے ساتھ جنگ میں مصروف ہے جبکہ امریکا افغانستان سے اپنی فوج نکال چکا ہے لیکن چین اس علاقے میں اپنا سیاسی اثر و رسوخ مزید گہرا کر رہا ہے۔
پانچوں سابقہ سوویت ریاستیں تجارتی راہداریوں کے جال کے ذریعے چین کو ایندھن، غذا اور دیگر اشیا کی ٹرانسپورٹ کیلئے راستے فراہم کرسکتی ہیں۔
صدر شی جن پنگ نے کہا کہ چین وسط ایشیائی ریاستوں کو ان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں، سیکیورٹی اور دفاعی صلاحیت کی تعمیرات میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چین دو طرفہ سرمایہ کاری معاہدوں اور بین السرحد مال برداری حجم کو بڑھا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وسط ایشیا کی ترقی اور تعاون کیلئے چین 3.8 ارب ڈالر فراہم کرے گا۔
چین اور وسط ایشیا کے مابین دو طرفہ تجاری پچھلے سال 70 ارب ڈالر تھی جس میں 31 ارب ڈالر کے ساتھ قازقستان سب سے پہلے ہے۔
صدر شی جن پنگ نے چین وسطی ایشیا قدرتی گیس پائپ لائن کی تعمیر میں تیزی لانے پر زور دیا۔
انہوں نے چین اور وسطی ایشیا کو اپنی تیل اور گیس کی تجارت بڑھانے، تمام صنعتوں میں توانائی تعاون بڑھانے کا بھی کہا۔
ان کا کہنا تھا کہ چین بحیرہ قزوین میں بین الاقوامی ٹرانسپورٹ کوریڈور کی حمایت کرتا ہے اور چین اور یورپ کے درمیان ٹرین سروسز کیلئے بھی ٹرانسپورٹ مراکز کی تعمیر کو مستحکم کرے گا۔