انکوائری کمیشن کی جانب سے آڈیو لیکس سے متعلق آج کی کارروائی کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں قائم کیے گئے 3 رکنی کمیشن میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق اور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نعیم اختر افغان شامل ہیں۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ کمیشن سپریم جوڈیشل کونسل نہیں ہے، چیرمین انکوائری کمیشن، ممبران کو 20 مئی کو کمیشن کی تشکیل کا نوٹیفکیشن موصول ہوا۔ انکوائری کمیشن پاکستان کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت قائم کیا گیا۔
کمیشن نے کارروائی سپریم کورٹ کی عمارت میں قائم کورٹ روم نمبر 7 میں کی، انکوائری کمیشن سپریم جوڈیشل کونسل کے اختیارات استعمال نہیں کرے گا، انکوائری کمیشن نوٹیفکیشن، ایکٹ میں درج اختیارات کے تحت بہترین طریقے سے کام کرے گا۔
انکوائری کمیشن شفافیت کےلیے کارروائی پبلک ہوگی، کمیشن کی آئندہ کارروائی کورٹ روم نمبر 2 میں ہوگی، انکوائری کمیشن کو اپنا سیکریٹری اور سیکریٹریٹ مقرر کرنے کا اختیار ہے۔
بلوچستان ہائی کورٹ کے ڈپٹی رجسٹرار حفیظ اللّٰہ کو سیکریٹری کمیشن تعینات کیا گیا ہے۔ شفافیت کے پیش نظر انکوائری کمیشن کی کارروائی اوپن رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اٹارنی جنرل نے اوپن کارروائی پر رضا مندی ظاہر کی، اٹارنی جنرل نے کچھ کارروائی ان کیمرا کرنے کی درخواست کی۔ ان کیمرا کارروائی کا فیصلہ اس وقت درخواست دیکھ کر کیا جائے گا۔
کمیشن کے روبرو پیش ہونے والا کوئی شخص ملزم تصور نہیں ہوگا، نہ ہی کمیشن میں پیش ہونے والے سے ملزم جیسا سلوک ہوگا۔
انکوائری کمیشن سپریم جوڈیشل کونسل کے اختیارات استعمال نہیں کرے گا، انکوائری کمیشن نوٹیفکیشن اور ایکٹ میں درج اختیارات کے تحت بہترین کام کرے گا۔
انکوائری کمیشن شفافیت کےلیے کارروائی پبلک ہوگی، انکوائری کمیشن میں پیش افراد صرف حقائق تک رسائی کا ذریعہ ہوں گے۔ کمیشن اپنے قیام سے متعلق حقائق کا تعین کرے گا۔
کمیشن میں پیش ہونے والے افراد کا مکمل احترام کیا جائے گا، کمیشن بھی ان افراد سے اسی طرح کے احترام کی توقع رکھتا ہے، ایکٹ کے تحت کمیشن سخت اقدام کرکے حاضری یقینی بنانے کا اختیار رکھتا ہے۔
کمیشن توقع کرتا ہے بلانے پر افراد پیش ہوں گے اور کمیشن کو سخت اقدام نہیں کرنا ہوگا۔
کمیشن نے 3 انگریزی اور 3 اردو کے کثیر الاشاعت اخبارات میں نوٹس شائع کرنے کا حکم دیا۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ انکوائری کمیشن میں پیش ہر شخص کی عزت کریں گے، بدلے میں بھی عزت ہی کی توقع ہے۔
کمیشن اپنے تشکیل کے نوٹیفکیشن اور ایکٹ کے مطابق متعلقہ افراد کی طلبی کے تمام تر طریقہ کار اپنا سکتا ہے۔
امید کرتے ہیں آڈیو لیکس سے متعلقہ تمام افراد خود انکوائری کمیشن سے تعاون کریں گے۔