• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان کی اے ٹی سی کے 8 مقدمات میں ضمانت منظور

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پیشی کے سلسلے میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جوڈیشل کمپلیکس پہنچ گئے۔

اس موقع پر عمران خان کی گاڑی کو جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔

عمران خان کی سیکیورٹی کے لیے رینجرز نے جوڈیشل کمپلیکس کے اندرونی راستے پرحصار بنا لیا، اے ٹی سی کے باہر اسلام آباد پولیس نے حصار بنالیا جبکہ ایف سی اہلکار بھی جوڈیشل کمپلیکس کے اندر تعینات کیے گئے ہیں۔

عمران خان ATC میں پیش

احتساب عدالت کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ہمراہ انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے 8 جون تک عمران خان کی 8 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور کر لی۔

اے ٹی سی کے جج راجہ جواد عباس نے سماعت کی جس کے دوران عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے روسٹرم پر آ کر کہا کہ عمران خان کے خلاف 8 کیسز ہیں۔

عمران خان پر اے ٹی سی میں مقدمات کی فہرست
عمران خان پر اے ٹی سی میں مقدمات کی فہرست

اےٹی سی کے جج نے عمران خان کو کمرۂ عدالت میں بیٹھنے کی ہدایت کی اور کہا کہ صرف ایک کیس میں عمران خان کا اسٹیٹمنٹ نہیں لیا گیا۔

عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ عمران خان کو شدید سیکیورٹی خدشات ہیں، ان پر صرف دفعہ 109 کا الزام ہے، تمام مقدمات میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنائی گئی ہے، جےآئی ٹی بنی اور عمران خان شاملِ تفتیش ہو گئے، ان کو کوئی انا کا مسئلہ نہیں، ان کے خلاف کیسز کی بڑی تعداد ہے، اگر کوئی دیگر تفتیش چاہیے تو عمران خان اس میں بھی شاملِ تفتیش ہونے کے لیے تیار ہیں، اےٹی سی میں کیس لگا ہو تو یہ عدالت پہنچ نہیں پاتے، انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں ان کے خلاف بے شمار کیسز ہیں، تفتیشی افسر نے عمران خان سے کوئی سوال کرنا ہے تو آج کر لیں، 8 کیسز میں آئندہ تاریخ پر معاونت کرنے کو تیار ہوں۔

انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج راجہ جوادعباس نے انہیں ہدایت کی کہ آج دلائل مکمل کر لیں۔

وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی نے نیب راولپنڈی بھی جانا ہے۔

وکیل سلمان صفدر نے عمران خان کی 8 مقدمات میں ضمانت منظور کرنے کی استدعا کر تے ہوئے کہا کہ ہماری استدعا یہی ہے کہ کمرۂ عدالت میں ہی شاملِ تفتیش کیا جائے۔

انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جوادعباس نے ہدایت کی کہ آپ تو ایک کیس میں شاملِ تفتیش ہو چکے اسی پر دلائل دے دیں۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ میں ایک ساتھ ہی دلائل دینا چاہتا ہوں۔

واضح رہے کہ عمران خان کے خلاف توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے مقدمات درج ہیں جن میں وہ آج انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔

پراسیکیوٹر عدنان علی نے عدالت کو بتایا کہ 4 مقدمات میں جے آئی ٹی بنی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کا عدالتی حکم نامہ پیش کیا، 27 مارچ کو ایک ہی حکم نامہ ہوا، نوٹسز ہوتے رہے، 6 اپریل، 18 اپریل کو پیش ہوں، لیکن عمران خان پیش نہیں ہوئے، 3 مئی کو کہا کہ اگلی تاریخ پر لازمی پیش ہوں لیکن یہ شاملِ تفتیش نہیں ہوئے۔

اے ٹی سی کے جج نے پراسیکیوٹر سے سوال کیا کہ کیا آپ نے سوالنامہ ان کو دیا ہے؟

پراسیکیوٹر عدنان علی نے بتایا کہ 4 مقدمات میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنی لیکن عمران خان پیش نہیں ہوئے، پھر کہا گیا کہ ٹانگ خراب ہے، عمران خان پیش نہیں ہو سکتے، عدالت سے استدعا ہے کہ ہدایت دیں کہ عمران خان مقدمات میں شاملِ تفتیش ہوں۔

عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ جے آئی ٹی سے سوالنامہ دینے یا ویڈیو لنک پر شاملِ تفتیش ہونے کا کہا گیا، عمران خان کی عدالت میں پیشیوں پر پیسے لگتے ہیں کیونکہ کیسز بے انتہا ہیں۔

جج نے استفسار کیا کہ پنجاب کے جو مقدمات تھے ان میں جے آئی ٹی نے کیسے کام کیا؟

عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے جواب دیا کہ جے آئی ٹی بنائی گئی اور پوری جے آئی ٹی زمان پارک میں آئی اور شاملِ تفتیش کیا گیا، عمران خان کو جان کا خطرہ ہے۔

اس موقع پر پراسیکیوٹر کی جانب سے عمران خان کو جے آئی ٹی میں شاملِ تفتیش کرنے کی استدعا کی گئی۔

جج نے سوال کیا کہ جب عمران خان پولیس لائنز میں موجود تھے تو کیوں انہیں شاملِ تفتیش نہیں کیا گیا؟ عدالت سے فیصلہ لیتے اور پولیس لائنز میں عمران خان کو شاملِ تفتیش کر لیتے، لاہور کی جے آئی ٹی ان کے گھر چلی جاتی، اسلام آباد کی جے آئی ٹی نے شاملِ تفتیش کیوں نہیں کیا؟

عمران خان کی 8 مقدمات میں ضمانت منظور

اے ٹی سی نے 8 جون تک عمران خان کی 8 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور کر لی۔

اے ٹی سی کے جج نے کہا کہ جے آئی ٹی اسلام آباد عدالت کو بتائے کہ کیسے شاملِ تفتیش کرنا چاہتے ہیں؟ جے آئی ٹی اسلام آباد کی سنجیدگی کا یہ حال ہے کہ عدالت میں ہی موجود نہیں، اگر جے آئی ٹی سنجیدہ ہوتی تو آج عدالت میں موجود ہوتی۔

اے ٹی سی کے جج نے آدھے گھنٹے میں جے آئی ٹی اسلام آباد کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

واضح رہے کہ عمران خان کے خلاف توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے مقدمات درج ہیں جن میں وہ آج انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔

مسرت، جمشید چیمہ سے پارٹی زبردستی چھڑوائی جا رہی ہے: عمران

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ مسرت اور جمشید چیمہ پارٹی چھوڑکر نہیں جا رہے ان سے زبردستی پارٹی چھڑوائی جا رہی ہے۔

عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کے موقع پر کمرۂ عدالت میں غیر رسمی گفتگو کے دوران صحافی نے ان سے سوال کیا تھا کہ کیا آپ کی جماعت سے مسرت چیمہ اور جمشید چیمہ پارٹی چھوڑ کر جا رہے ہیں؟

جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ یہ پارٹی چھوڑکر نہیں جا رہے انہیں زبردستی پارٹی چھڑوائی جا رہی ہے، مجھے اپنی پارٹی کی خواتین کی گرفتاری کا سب سے زیادہ دکھ ہے۔

صحافی نے سوال کیا کہ صرف سیاستدان ہی 70 سال سے خاندان کے ہمراہ عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ہیں۔

عمران خان نے جواب دیا کہ ان شاء اللّٰہ وقت بدلے گا۔

اس کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کمرۂ عدالت سے باہر آ گئے۔

عمران خان کیخلاف کیسز میں نیب کی 7 رکنی پراسیکیوشن ٹیم

سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف کیسز میں نیب کی پراسیکیوشن ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی کی سربراہی میں 7رکنی پراسیکیوشن ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔

چیئرمین نیب کی منظوری سے پراسیکیوٹر جنرل نیب سید اصغر حیدر نے اس 7 رکنی ٹیم کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔

عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس اور نیشنل کرائم ایجنسی کے 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کی تحقیقات جاری ہیں۔

جوڈیشل کمپلیکس اور نیب دفتر کی سیکیورٹی سخت

عمران خان اور بشریٰ بی بی کی پیشی کے موقع پر اسلام آباد میں جوڈیشل کمپلیکس اور راولپنڈی میں نیب کے دفتر کی سیکیورٹی سخت کی گئی ہے۔

جوڈیشل کمپلیکس کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے، متصل سڑکوں کو سِیل کر دیا گیا ہے۔

غیر متعلقہ افراد پر جوڈیشل کمپلیکس کی طرف جانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

پولیس کی چیکنگ کے بعد جوڈیشل کمپلیکس کی طرف صرف متعلقہ افراد کو جانے کی اجازت دی گئی ہے۔

پولیس کے علاوہ رینجرز کی نفری اور کاؤنٹر ٹیررسٹ اسکواڈ بھی جوڈیشل کمپلیکس کے باہر تعینات کیا گیا ہے۔

نیب دفتر پر بکتر بند اور قیدیوں کی وین پہنچا دی گئیں

ادھر سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی پیشی کے موقع پر نیب راولپنڈی کے دفتر کے باہر سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔

راولپنڈی کے علاقے میلوڈی میں واقع نیب کے دفتر سے ملحقہ راستوں کو پولیس نے سِیل کر دیا ہے۔

خار دار تار اور بلاکس لگا کر میلوڈی سے لال مسجد تک مرکزی شاہراہ، ملحقہ گلیاں اور سڑکیں بھی سِیل کر دی گئی ہیں۔

پولیس، رینجرز، ایف سی، ایلیٹ فورس اور لیڈیز پولیس نیب راولپنڈی کے دفتر کے باہر تعینات کی گئی ہیں۔

نیب دفتر کے مرکزی دروازے پر رینجرز کے اہلکار تعینات ہیں۔

سیکیورٹی کے پیشِ نظر غیر متعلقہ افراد کا نیب دفتر کے اطراف داخلہ ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔

نیب دفتر کے باہر بکتر بند اور قیدیوں کی وین بھی پہنچا دی گئیں۔

190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل، بشریٰ بی بی کی ضمانت منظور

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیشنل کرائم ایجنسی کے 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت منظور کر لی۔

عمران خان اور بشریٰ بی بی اسلام آباد میں سب سے پہلے احتساب عدالت میں پیش ہوئے جہاں عدالت نے بشریٰ بی بی کی درخواستِ ضمانت منظور کر لی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سماعت کی جس کے بعد بشریٰ بی بی کی حاضری لگائی گئی۔

اس موقع پر احتساب عدالت نے بشریٰ بی بی کی 5 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی۔

وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ بشریٰ بی بی کو کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا ہے۔

احتساب عدالت نے بشریٰ بی بی کو ضمانتی مچلکے جمع کرانے کے لیے دستخط کرنے کی ہدایت کی جبکہ تفتیشی افسر کو نوٹس جاری کر دیے۔

احتساب عدالت کی جانب سے بشریٰ بی بی کی 31 مئی تک ضمانت منظور کی گئی ہے۔

بشریٰ بی بی کی حفاظتی ضمانت کا آج آخری دن تھا

واضح رہے کہ نیشنل کرائم ایجنسی کے 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل میں بشریٰ بی بی کی حفاظتی ضمانت کا آج آخری دن تھا۔

لاہور ہائی کورٹ نے بشریٰ بی بی کی آج (23 مئی) تک حفاظتی ضمانت منظور کر رکھی تھی۔

لاہور ہائی کورٹ نے بشریٰ بی بی کو 23 مئی تک متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کا حکم دیا تھا۔

ضمانت کے سلسلے میں بشریٰ بی بی نے آج اسلام آباد کی احتساب عدالت سے رجوع کیا تھا۔

بشریٰ بی بی کی جانب سے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کی گئی تھی۔

عمران، بشریٰ بی بی قافلے کی صورت اسلام آباد پہنچے

چیئرمین پی ٹی آئی، سابق وزیرِ اعظم عمران خان اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ہمراہ قافلے کی صورت اسلام آباد پہنچے۔

عمران، بشریٰ بی بی آج کہاں کہاں پیش ہونگے؟

عمران خان انسدادِ دہشت گردی کی عدالت سے 7 مقدمات میں عبوری ضمانتوں کی درخواست کریں گے۔

بشریٰ بی بی کی جانب سے احتساب عدالت میں درخواستِ ضمانت دائر کیے جانے کا امکان ہے۔

جوڈیشل کمپلیکس کے بعد القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں عمران خان نیب راولپنڈی آفس جائیں گے۔

عمران خان 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس میں شاملِ تفتیش ہونے کے لیے نیب کے دفتر جائیں گے۔

عمران خان کے ہمراہ لیگل ٹیم میں سلمان صفدر، خواجہ حارث، انتظار پنجوتھا، گوہر علی خان اور علی اعجاز بھی ہیں۔

عمران کو آج گرفتاری کا خدشہ

عمران خان نے آج پیشی کے موقع اپنی ممکنہ گرفتاری کا خدشہ بھی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد جا رہا ہوں، قانون تو ہے نہیں، یہ کسی بھی چیز پر مجھے گرفتار کر سکتے ہیں۔

عمران خان نے اپنی گرفتاری کی صورت میں کارکنوں کو ہنگامہ آرائی نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کارکنوں نے ہنگامہ کیا تو پی ڈی ایم کو بیانیہ ملے گا، جسے حکومت کریک ڈاؤن کے لیے استعمال کرے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر ہماری حمایت کرنے والوں کو گرفتار کیا گیا، یہ لوگ جان بوجھ کر فضا بنا رہے ہیں کہ مجھے دوبارہ گرفتار کریں تو لوگ خوفزدہ ہوکر کھڑے نہ ہوں۔

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے یہ بھی کہا کہ ہمیں پاکستان کی سپریم کورٹ بچائے گی۔

قومی خبریں سے مزید