سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے نا صرف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بلکہ سیاست چھوڑنے کا بھی اعلان کردیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ وہ 9 اور 10 مئی کے واقعات کی مذمت کرتی ہیں جس کا انہوں نے حلف نامہ بھی جمع کروایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر قسم کے تشدد کی ہمیشہ مذمت کی ہے۔ جی ایچ کیو، پارلیمان، سپریم کورٹ جیسی ریاستی علامتوں پر تشدد کی مذمت کرتی ہوں۔
شریں مزاری کا کہنا تھا کہ مجھے اور میری بچی ایمان کو جس آزمائش سے گزرنا پڑا اسے دیکھتے ہوئے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں سیاست چھوڑ رہی ہوں۔
سینئر سیاستدان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دس بارہ روز سے اغوا اور رہائی کے دوران میری صحت پر اثر پڑا۔ میری بیٹی ایمان مزاری کو خاص طور پر آزمائش سے گزرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ جب مجھے تیسری بار جیل لے کر گئے تو بیٹی بہت رو رہی تھی اس کی ویڈیو دیکھی۔
انہوں نے کہا کہ وہ اب پاکستان تحریک انصاف کا حصہ نہیں ہیں۔
شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ میں نے سیاست چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آج سے پی ٹی آئی یاکسی سیاسی جماعت کاحصہ نہیں ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ میری صحت بہتر نہیں۔ میری صحت، بچے اور والدہ ان کی ترجیح ہیں جبکہ اس کے علاوہ اور کوئی چیز ان کے لیے اہم نہیں۔
انہوں نے کہا کہ شوہر زندہ تھے تو بچوں پر ان کا سایہ تھا۔ دس بارہ کے دوران میری صحت خراب ہوگئی تھی۔ اب بچوں، والدہ اور صحت پر توجہ دوں گی۔
شیریں مزاری نے یہ کہتے ہوئے پریس کانفرنس کا اختتام کردیا کہ ان کی طبیعت بہتر نہیں لگ رہی۔
سابق وفاقی وزیر اپنا اعلان کرنے کے بعد میڈیا نمائندوں کے سوالات کے جوابات دیے بغیر روانہ ہوگئیں۔