• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میرے کالم ملکی معیشت پر ہوتے ہیں اور گزشتہ کئی ہفتوں سے میں مسلسل ملک کی معاشی بدحالی، آئی ایم ایف معاہدے میں تاخیر، سیاسی عدم استحکام، روپے کی بے قدری، مہنگائی اور بزنس کمیونٹی کی بڑھتی مشکلات پرکالم لکھ رہا ہوں لیکن آج کا کالم ملکی غیر یقینی اور امن و امان کی ابتر صورتحال میں ٹھنڈی ہوا کا ایک جھونکا محسوس ہوگا کہ ہمارے ملک میں وطن سے پیار کرنیوالے ایسے افراد بھی موجود ہیں جو بیرون ملک اپنی پرکشش تنخواہیں اور مراعات چھوڑ کر ملک کی خدمت کیلئے ان غیرمساعد حالات میں پاکستان واپس آئے ۔ ان میں ڈاکٹر ادیب رضوی، ڈاکٹر عبدالباری خان اور دیگر بے شمار نامور ڈاکٹرز ہیں جن کی خدمات ہماری تاریخ کا ایک روشن باب ہیں۔ ڈاکٹر ادیب رضوی نے سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورلوجی اینڈ ٹرانسپلانٹ (SIUT) کا ورلڈ کلاس سینٹر قائم کیا تو ڈاکٹر عبدالباری خان نے ملک بھر میں انڈس اسپتال کا جال بچھادیا ۔ بزنس کمیونٹی نے ان شخصیات پر اعتماد کرتے ہوئے ایک دن میں ان کے اداروں کی اربوں روپے کی مالی امداد کی۔ انہی شخصیات میں پروفیسر ڈاکٹر سعد خالد نیاز کا ایک اور نام میرے سامنے آیا ہے جو گزشتہ 17 سال سے حکومتی سرپرستی میں چلنے والے سول اسپتال کراچی میں معدہ، جگر اور گیسٹرولوجی کی بیماریوں کے شعبے سے منسلک ہیں اور بلامعاوضہ کام کررہے ہیں ۔ ڈاکٹر سعد نیاز نے حال ہی میں سول اسپتال کراچی میں پاکستان کے پہلے سندھ انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانس اینڈواسکوپی اینڈ گیسٹرولوجی (SIAG) سینٹر کا افتتاح کیا۔ سینٹر کی بلامعاوضہ علاج کی جدید سہولتیں سن کر میں نے ڈاکٹر سعد نیاز کی ہمت افزائی کیلئے انہیں مبارکباد کا ایک خط لکھا ۔ ڈاکٹر سعد نیاز میرے دوست ہیں اور سوشل سرکل میں بے باکی اور جرات مندانہ خیالات کی وجہ سے پسند کئے جاتے ہیں۔

یہ وہی ڈاکٹر سعد نیاز ہیں جنہوں نے 2021 میں صدر پاکستان ڈاکٹرعارف علوی کو اپنے سول ایوارڈز ’’تمغہ امتیاز‘‘ اور ’’ستارہ امتیاز‘‘ یہ کہہ کر احتجاجاً واپس کردیئے تھے کہ کورونا کے دوران جان پر کھیل کر لوگوں کی زندگی بچانے والے ڈاکٹرز اس ایوارڈز کے زیادہ مستحق ہیں۔ ان کے اس رویے نے مجھے متاثر کیا۔ میرے مبارکباد کے خط کے جواب میں انہوں نے مجھ سے درخواست کی کہ میں سینٹر کا دورہ کرکے اس کے عالمی معیار کی سہولتیں بذات خود دیکھوں۔دو تین دن کے بعد میں سول اسپتال کراچی پہنچا تو وہاں غریب مریضوں کا ایک جم غفیر موجود تھا۔ مریض رکشہ اور ٹیکسیوں میں بری حالت میں علاج کیلئے لائے جارہے تھے جنہیں دیکھ کر مجھے افسوس ہوا۔ بالاخر میں سول اسپتال میں ڈاکٹر سعد نیاز کے نئے سینٹر پہنچا۔ ڈاکٹر سعد نیاز نے مجھے سینٹر کا دورہ کرایا اور اس کی جدید سہولتوں اور مشینوں کے بارے میں بتایا۔ سول اسپتال کی اس 100سالہ پرانی عمارت جس کی چھتیں اور دیواریں خستہ ہوچکی تھیں، کو ہمارے دوست اور ممتاز آرکیٹیکٹ شاہد عبداللہ نے ایک نیا رنگ دیا جو دیکھنے کے قابل ہے۔

ڈاکٹر سعد نیاز اپنے کمرے میں لے گئے جہاں ایک گول میز اور تین کرسیاں تھیں جبکہ دیوار پر ڈاکٹر ادیب رضوی، عبدالستار ایدھی اور ڈاکٹر رتھ فائو کی تصویریں آویزاں تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ سول اسپتال میں 2006ءمیں ان بیماریوں کے علاج کیلئے سرجیکل وارڈ نمبر 4شروع کیا گیا تھا۔ میں نے 2019 میں وزیراعلیٰ سندھ سے اس سینٹر کی تعمیر کیلئے فنڈز مانگے تھے اور سندھ حکومت نے سینٹر کیلئے ٹوٹل 40کروڑ روپے کی مالی معاونت کی جبکہ بقایا 40 کروڑ روپے ڈاکٹر سعد نیاز نے بزنس مینوں سے ڈونیشن کی صورت میں حاصل کئے۔ یہ 100 سالہ بلڈنگ کیونکہ قومی ورثہ تھی لہٰذا اس کی تعمیر کیلئے بڑی مشکل سے اجازت ملی اور اب اللہ کے کرم سے یہ دنیا کی جدیدترین مشینوں، ٹیکنالوجی اور سروسز کا جنوبی ایشیاء میں ورلڈ کلاس سینٹر ہے۔

ڈاکٹر سعد نیاز نے برطانیہ سے آئے ہوئے اس شعبے کے نامور سرجن ڈاکٹر پال ہاگن اور ڈاکٹر وقار احمد سے بھی ملاقات کرائی جو پاکستانی نوجوان ڈاکٹرز کو ان جدید مشینوں سے سرجری کی ٹریننگ دے رہے تھے ، سینٹر میں ہر سال 10سے 12 ہزار آپریشنز کئے جاسکیں گے۔ ڈاکٹر سعد نیاز نے مجھے بتایا کہ عام فہم زبان میں پہلے معدہ، جگر، لبلبہ، بڑی آنت میں پتھر اور ٹیومر جیسی بیماریوں کیلئے پیٹ کاٹ کر آپریشن کیا جاتا تھا جو تکلیف دہ اور دقت طلب طریقہ علاج ہے لیکن اب ان جدید مشینوں سے کیبل کے ذریعے متاثرہ جگہ پہنچ کر پتھر کو توڑ کر ضائع کردیا جاتا ہے اور مریض دو دن بعد گھر جاسکتا ہے۔ میں اس سینٹر کی صفائی، عالمی معیار کی حفاظتی تدابیر اور ڈاکٹر سعد نیاز کی سربراہی میں نوجوان ڈاکٹروں کے اس نئی ٹیکنالوجی سیکھنے کے جذبے سے بے حد متاثر ہوا۔میں نے ڈاکٹر سعد نیاز کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا اور واپس آتے وقت ان کا ہاتھ پکڑ کر کہا کہ قوم کو آپ پر فخر ہے اور نوجوان نسل آپ کے کمرے میں چوتھی تصویر آپ کی لگائیں گے۔ اس موقع پر میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیجوہو کا تہہ دل سے مشکور ہوں اور امید کرتا ہوں کہ نیا سینٹر SIAG، ,NICVD، SIUTجناح اسپتال میںGamma Knife Radiosurgery اور گمبٹ میںLiver Transplant Center کی طرح جدید مفت طبی سہولتیں فراہم کرنے والے سینٹرز میں ایک خوشگوار اضافہ ثابت ہوگا۔

تازہ ترین