برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کو کنزرویٹو پارٹی کے ایک درجن سے زیادہ سینئر ممبران نے ایک خط جاری کیا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ برطانیہ باضابطہ طور پر فلسطین کو ایک آزاد ریاست تسلیم کرے۔
کنزرویٹو پارٹی کے سینئر ممبران کا یہ اقدام فلسطین کے بارے میں پارٹی کے روایتی مؤقف سے بالکل مختلف ہے۔
کیئر اسٹارمر کو سینئر ممبران کی جانب سے لکھے گئے اس خط پر 7 اراکین پارلیمنٹ اور ہاؤس آف لارڈز کے 6 اراکین کے دستخط ہیں۔
اس خط میں برطانوی وزیراعظم کو اسرائیلی حکومت کے مؤقف کو چیلنج کرنے اور اگلے ماہ ہونے والے اقوام متحدہ کے اہم مباحثوں سے قبل فلسطین کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔
یہ خط مارچ کے آخر میں اسرائیل کی طرف سے حماس کے ساتھ اپنے امن معاہدے کی خلاف ورزی کے بعد تیار کیا گیا ہے۔
سابق وزیر کٹ مالتھاؤس کے زیرِ اہتمام خط پر دستخط کرنے والوں کا کہنا ہے کہ کئی دہائیوں سے فلسطینی عوام نے اپنی بنیادی آزادی پر قبضے، نقل مکانی اور دیگر پابندیوں کو برداشت کیا ہے۔
کنزرویٹو پارٹی کے سینئر ممبران کا کہنا ہے کہ فلسطین کو تسلیم کرنے سے انصاف، خود ارادیت اور مساوی حقوق کے اصولوں کے لیے ہماری قوم کے عزم کا اعادہ ہوگا۔
ان کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے یہ ایک فیصلہ کن پیغام جائے گا کہ برطانیہ غیر معینہ قبضے کی مخالفت کرتا ہے اور فلسطینی عوام کی جائز امنگوں کی حمایت کرتا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ ہم عوامی طور پر اس فیصلے کی حمایت کرنے کے لیے تیار ہیں، یہ برطانیہ کے لیے قیادت کا مظاہرہ کرنے اور ان اقدار کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کا ایک موقع فراہم کرتا ہے جن کو برقرار رکھنے کا وہ دعویٰ کرتا ہے۔
کنزرویٹو پارٹی کے سینئر ممبران کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے 140 سے زیادہ رکن ممالک پہلے ہی فلسطین کو تسلیم کر چکے ہیں اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اب وقت آگیا ہے کہ برطانیہ بھی اس اقدام کی پیروی کرے۔
فی الحال برطانوی وزیراعظم نے کنزرویٹو پارٹی کے سینئر ممبران کے اس خط کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔
یہاں اس بات کا ذکر کرنا اہم ہے کہ کنزرویٹو پارٹی کے سینئر ممبران نے یہ خط ایسے موقع پر لکھا ہے جب فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے پہلی بار فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اشارہ دیا ہے اور سعودی عرب کے ساتھ مل کر ایک کانفرنس کی میزبانی کرنے کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد دو ریاستی حل کی حمایت کو فروغ دینا ہے۔
یاد رہے کہ سابق برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے پچھلے سال تسلیم کیا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ امن مذاکرات کے ایک حصے کے طور پر فلسطین کو تسلیم کرنے کی حمایت کرتے ہیں۔
اس حوالے سے کنزرویٹو پارٹی کے ترجمان نے کہا کہ ہمارا دیرینہ مؤقف یہ رہا ہے کہ ہم ایک ایسے وقت میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں گے جسے امن عمل کے لیے سب سے زیادہ سازگار سمجھا جائے گا۔
اُنہوں نے کہا کہ ہمیں فی الحال یقین نہیں ہے کہ یہ وقت اس اقدام کے لیے سازگار ہے۔
دوسری جانب برطانوی سیکریٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی نے گزشتہ ہفتے اپنے بیان میں کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے معاملے پر فرانس کے ساتھ بات چیت جاری ہے، دو ریاستی حل کو حاصل کرنا ہمارا حتمی مقصد ہے اور ہم اس معاملے پر اپنے شراکت داروں کے ساتھ مشاورت جاری رکھیں گے۔