• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان کی جانب سے سروں کی قیمت لگائے جانے والے دہشتگردوں سمیت آپس کی لڑائی میں متعدد کے مارے جانے یا زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں ۔ ان میں سے بیشتر کا تعلق کالعدم ٹی ٹی پی اور اس سے منسلک تنظیموں سے ہے۔ یہ تلخ حقیقت سب پر عیاں ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ہاتھوں خود کش اور ٹارگٹڈ حملوں میں گذشتہ دو دہائیوں کے دوران ہزاروں بے گناہ شہری اور سیکورٹی اہلکار اور افسران شہید اور اس سے کہیں زیادہ زخمی ہوئے۔ سیکورٹی فورسز نے دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے 2014ءمیں آپریشن ضرب عضب اور 2017میں ردالفساد کی بدولت ان کی پناہ گاہیں اور تربیتی کیمپ ختم کئے تھے جن میں متعدد دہشتگرد مارے گئے تاہم ان کی ایک تعداد سرحد پار کرکے افغانستان چلی گئی۔ وہاں سے امریکی فوج کے انخلا کے دوران اربوں روپے مالیت کا جدید اسلحہ ان کے ہاتھ لگا۔ تحریک انصاف حکومت کے کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کے دوران جنگ بندی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کی بڑی تعداد پاکستان چلی آئی اور یہاں چھپے ہوئے دہشتگردوں کو پھر سے منظم کرکے سیکورٹی فورسزاور پولیس کو نشانہ بنانا شروع کردیا جس سے طویل آپریشنوں اور ان گنت قربانیوں کے بعد قائم ہونے والا امن تباہ ہوگیا۔ غیر منصفانہ مالیاتی تقسیم پر ذیلی گروپوں میں فساد اور قتل و غارت کا متذکرہ سلسلہ شروع ہوا ہے ، اطلاعات کے مطابق دہشتگردوں نے پرتعیش زندگی گزارنے والے اپنے کمانڈروں کو دھمکی دی ہے کہ اگر انکے مالی مسائل حل نہ کئے گئے تو وہ ہتھیار ڈال دینگے۔ یہ صورتحال گذشتہ دو ماہ میں سیکورٹی فورسز کو حاصل ہونے والی کامیابیوں کے تناظر میں نہایت حوصلہ افزا ہے جس کی روشنی میں یہ اندازہ لگانا غلط نہ ہوگا کہ ملک سے دہشتگردی کی مکمل بیخ کنی کا وقت آگیا ہے جس کیلئے شاید ایک اور آپریشن کرنا پڑے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین