امریکا اور کینیڈا کے پاکستانی نژاد شہریوں اور تنظیموں نے پاک بھارت جنگ بندی کا خیر مقدم کیا ہے اور پاکستانی افواج کو بہادری اور جرأت سے مثالی دفاع کرنے اور بھارتی جارحیت کا انتہائی مؤثر جواب دینے پر خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔
مختلف شہروں میں متعدد تنظیموں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت سے پاکستان اور بھارت میں جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے پاکستانی افواج کا بھارتی جارحیت پر دندان شکن جواب دینے پر فخر کا اظہار کیا ہے۔
امریکا اور پاکستان کے تعلقات بہتر بنانے والی کمیونٹی کی مؤثر لابنگ فرم اے پی پیک نے نیویارک میں اجتماع منعقد کیا جس میں مقامی مقررین نے آبائی وطن سے اپنی وابستگی کا اظہار کیا، پاکستانی افواج کی شاندار کارکردگی کی تعریف کی اور حمایت میں نعرے بھی لگائے۔
تنظیم کے بانی ڈاکٹر اعجاز احمد اور موجودہ صدر ڈاکٹر پرویز اقبال نے خطاب میں برصغیر کے ڈیڑھ ارب سے زائد انسانوں کو باہمی امن کے ساتھ زندگی گزارنے اور غربت و جہالت کے مسائل حل کرنے پر وسائل مرکوز کرنے پر زور دیا۔
کمیونٹی کی سرگرم شخصیت اشرف اعظمی نے کہا کہ حالیہ پاکستان اور بھارت کے فوجی تصادم کے باعث مسئلہ کشمیر ایک بار پھر انٹرنیشنلائزڈ ہو گیا ہے، اس بارے میں پاک فوج مبارک باد کی مستحق ہے۔
دیگر مقررین نے کشمیریوں کے حقِ خود اختیاری کی حمایت کی اور کہا کہ کشمیر کے عوام کے حقوق سلب کیے گئے جس کے باعث دونوں ممالک میں جنگیں ہو چکی ہیں۔
نیویارک میں پاکستانی قونصل جنرل نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ نریندر مودی تمام زندگی انتہا پسند اور ہندوتوا کی پرچارک تنظیم آر ایس ایس کے رکن چلے آ رہے ہیں، وہ اکھنڈ بھارت اور ہندو راج کے قیام میں مصروف ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارتی حکومت کابل سے لے کر نیپال تک تمام مذاہب، ثقافتوں اور نسلوں کے انسانوں کا صفایا کر کے صرف ہندو راج کا خواب دیکھ رہی ہے، پاک فوج نے حالیہ جنگ میں نئی جنگی تاریخ رقم کی ہے۔