لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کو پارٹی صدارت پر بحال کرنے کے لیے دائر درخواست ناقابلِ سماعت قرار دے دی۔
عدالتِ عالیہ کے جسٹس علی باقر نجفی نے نواز شریف کو پارٹی صدارت پر بحال کرنے کے لیے دائر درخواست پر اعتراض کی سماعت کی۔
عدالت نے رجسٹرار آفس کا اعتراض برقرار رکھا اور درخواست نا قابلِ سماعت قرار دے دی۔
گزشتہ روز رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ آفس نے درخواست پر اعتراض عائد کیا تھا۔
رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے اعتراض کیا گیا تھا کہ نواز شریف کو سپریم کورٹ نے نا اہل کیا، درخواست گزار سپریم کورٹ سے رجوع کریں۔
رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ نے اپنے اعتراض میں یہ بھی کہا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ سپریم کورٹ کے ماتحت ہے، یہاں سماعت نہیں ہو سکتی۔
نواز شریف کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں آفاق احمد ایڈووکیٹ نے درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں عمران خان، شیخ رشید، الیکشن کمیشن، وفاقی حکومت اور وزیرِ اعظم کو فریق بنایا گیا تھا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ 2017ء میں نواز شریف کو قومی اسمبلی سے نااہل قرار دیا گیا، عمران خان اور شیخ رشید نے نواز شریف کو سربراہی سے ہٹانے کی درخواست دائر کی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ 2018ء میں سپریم کورٹ نے نواز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا حکم دیا۔
نواز شریف کا درخواست میں مؤقف تھا کہ الیکشن کمیشن نے این اے 95 میانوالی سے عمران خان کو نا اہل قرار دے دیا ہے، مگر عمران خان کو پارٹی کی سربراہی سے نہیں ہٹایا گیا۔
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت نواز شریف کو پارٹی کی صدارت پر بحال کرنے کا حکم جاری کرے۔