فنانس بل 24-2023 کے اہم نکات سامنے آگئے، جس کے مطابق سولر پینل کی مینوفیکچرنگ کے خام مال پر کسٹمز ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے، جبکہ سولر پینل کی بیٹریز کی تیاری کے خام مال پر بھی کسٹمز ڈیوٹی ختم کردی گئی۔
فنانس بل کے مطابق سولر پینل کی مشینری کی درآمد پر ڈیوٹی ختم کی گئی ہے، سولر پینل کے انورٹر کے خام مال پر بھی ڈیوٹی کا خاتمہ کیا گیا ہے۔
بل کے مطابق ڈائپرز کی مینوفیکچرنگ کے خام مال کی درآمد پر ڈیوٹی ختم کی گئی ہے، تمام ضروری اشیاء کی درآمد پر ٹیکس میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
فاٹا میں مشینری کی امپورٹ کے لیے ٹیکس چھوٹ 30 جون 2024 تک جاری رہے گی۔
ملک میں تھنر کی مینوفیکچرنگ کے لیے متعلقہ خام مال پر ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے، پولیسٹر کی مینوفیکچرنگ کے لیے مختلف خام مال پر ڈیوٹی کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ معدنیات کے شعبے کی مشینری امپورٹ کرنے پر بھی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ٹیکسٹائل کے شعبے کے رنگ اور دیگر متعلقہ خام مال پر کسٹمز ڈیوٹی ختم کی گئی ہے، سی کے ڈی پر ڈیوٹی 10فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کر دی گئی۔
فنانس بل کے مطابق آئی ٹی سے متعلقہ سامان پر ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت دی گئی ہے۔
کھانے پینے کے سامان میں ذائقہ دار پاؤڈر کی درآمد پر عائد ڈیوٹی میں رعایت کی گئی ہے، رائس ملز کی مشینری کی درآمد پر ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے۔
1150 ارب روپے کے وفاقی ترقیاتی پروگرام کی منظوری
واضح رہے کہ بجٹ اجلاس میں وفاقی کابینہ نے 1150 ارب روپے کے وفاقی ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کی منظوری دے دی۔
کابینہ نے انفرااسٹرکچر کے لیے 491.3 ارب روپے مختص کرنے، توانائی کے شعبے کے لیے 86.4 ارب روپے رکھنے کی منظوری دے دی۔
وفاقی کابینہ کی جانب سے ٹرانسپورٹ اور کمیونیکیشن کے شعبے کے لیے 263.6 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری بھی دی گئی ہے۔
بجٹ اجلاس میں آبی ذخائر اور شعبۂ آب کے لیے 99.8 ارب روپے، فزیکل پلاننگ اور تعمیرات کے شعبے کے لیے 41.5 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔
وفاقی کابینہ نے شعبۂ تعلیم اور اعلیٰ تعلیم کے لیے 81.9 ارب روپے کی منظوری دے دی۔
اجلاس میں خصوصی علاقہ جات، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے 60.9 ارب روپے، خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے اضلاع کے لیے 57 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دی گئی۔