وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملک ایک دوراہے پر آچکا ہے، ہمیں بہت سے فیصلوں میں عوام کا تعاون چاہیے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کے دوران احسن اقبال نے کہا کہ ہم نے بجٹ میں آئی ٹی اور ایکسپورٹس پر توجہ دی ہے، ہم نے آؤٹ لک 2025 بھی پیش کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی اکانومی سلو گروتھ پر ہے، ہمیں اکانومی کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، اگر ہم نے اپنا لائف اسٹائل تبدیل نہیں کیا تو حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے دوران گفتگو استفسار کیا کہ کس ملک میں 6 بجے کے بعد تجارتی مراکز کھلے ہوتے ہیں؟ مارکیٹیں 8 بجے بند کرنے کے فیصلے کے بعد تاجروں سے بات کی۔
احسن اقبال نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ملک کی معیشت پر بہت اثرات پڑے، ہم نے انفرااسٹرکچر کی بحالی کےلیے پروجیکٹ شروع کرنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اتحادی حکومت میں ایسی جماعتیں بھی شامل ہیں، جن کا تعلق پسماندہ علاقوں سے ہے، ان علاقوں کےلیے زیادہ رقم رکھی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اسٹرکچرل ریفارمز ایک سال کی حکومت کے بس میں نہیں، ہمیں انڈسٹریل سیکٹر، مائننگ کے شعبے میں ریفارمز کی ضرورت ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان آئی ایم ایف کی تمام شرائط کو پورا کرچکا ہے، جسے عالمی مالیاتی ادارے نے بھی تسلیم کیا ہے، اس کے باوجود 9ویں جائزہ میں التوا سمجھ سے باہر ہے، پاکستان پرامید ہے 9واں جائزہ جلد ہوجائے گا۔
احسن اقبال نے کہا کہ بجٹ پورے سال کےلیے بنایا گیا ہے، الیکشن کے بعد بننے والی حکومت کے پاس اختیار ہے کہ وہ بجٹ میں رد و بدل کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک کے زرمبادلہ ذخائر کو مینج کیا، ہم نے امپورٹ کو روکا جس سے کرنٹ اکاؤٹ خسارے میں کمی ہوئی۔