یونان کشتی حادثے میں پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کے معاملے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر سرفراز ورک کا کہنا ہے کہ زندہ بچ جانے والے 12 میں سے 10 افراد سے رابطہ ہو چکا ہے، ان سے ملنے والی معلومات کے بعد 47 فیملیز کے ساتھ رابطہ ہوچکا۔
سرفراز ورک نے کہا کہ یونان حادثہ میں ملوث ایجنٹس کے خلاف 6 ایف آئی آرز درج ہو چکیں اور 4 ایجنٹس گرفتار کرچکے ہیں، جبکہ ماسٹر مائنڈ ایجنٹس پہلے ہی جیلوں میں ہیں۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ جو روٹ سامنے آیا ہے وہ براستہ دبئی، لیبیا اور پھر اٹلی پہنچایا جاتا ہے، کشتی اٹلی جا رہی تھی، یونان کی حدود میں خراب ہونے کے باعث حادثہ پیش آیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ لوگ پاکستان یا دبئی سے ڈائریکٹ ویزا حاصل کر کے لیبیا جاتے ہیں، لوگ لیبیا پہنچنے کے بعد وہاں سے غیر قانونی طور پر اٹلی جاتے ہیں، زمینی راستے میں سختی ہونے پر ایجنٹ لوگوں کو سمندری راستے سے اٹلی بھجواتے ہیں۔
سرفراز ورک نے کہا کہ نیٹ ورک سے جڑے دیگر عناصر کی گرفتاری کیلئے انٹر پول سے رابطہ کیا ہے، ایجنٹ اٹلی بھجوانے کیلئے 5 سے 7 ہزار ڈالر وصول کرتے ہیں۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کہا کہ قانون کے مطابق سزا 14 سال ہے، سزا نہ ہونے کی بڑی وجہ مدعیوں کی عدم دلچسپی ہے، گرفتار ملزمان میں طلحہ شاہ زیب، وقاص، ساجد محمود اور شبیر شامل ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے یونان میں تارکینِ وطن کی کشتی ڈوبنے کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں خواتین اور بچوں سمیت 700 سے زائد افراد سوار تھے۔
یونان میں پیش آئے اس کشتی حادثے میں آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے 135 افراد سمیت 298 پاکستانی جاں بحق ہوئے ہیں۔