یونان میں کشتی ڈوبنے کے حادثے میں لاپتہ ہونے والے مزید دو نوجوانوں کا تعلق سیالکوٹ سے ہے۔ اس شہر سے تعلق رکھنے والے لاپتہ نوجوانوں کی تعداد 11 ہوگئی۔
کشتی ڈوبنے کی خبر جب لواحقین تک پہنچی تو کہرام مچ گیا، نوجوانوں کے اہلخانہ نے اپنے بیٹوں کی تلاش کیلئے حکام سے اپیل کی ہے۔
کشتی حادثے میں لاپتہ نوجوان بلال رضا اور میاں عمر کا تعلق بھانو پنڈی کے علاقے سے ہے، ان کے والدین نے نوجوانوں سے آئندہ ایسی غلطی نہ کرنے کی اپیل کی ہے۔
لاپتہ نوجوان بلال رضا کے والد نے کہا کہ آئندہ کوئی نوجوان ایسی غلطی نہ کرے۔
اسی گاؤں سے 3 نوجوان رانا نقاش نامی ایجنٹ کے ذریعے یونان گئے تھے۔
یونان حکومت نے کشتی حادثے کی ابتدائی تحقیقات سے متعلق معلومات پاکستان کو فراہم کر دیں۔
معلومات کے مطابق ڈوبنے والی کشتی 9 جون کو لیبیا کے شہر بن غازی سے اٹلی کےلیے روانہ ہوئی تھی، یونان کے علاقے پلاس سے 50 ناٹیکل میل دور 14 جون کو حادثہ پیش آیا۔
حادثے کا مقام یونان کی حدود میں 5 کلو میٹر گہرائی والے فشنگ ایریا کے قریب ہے، کشتی کا مالک مصری ہے۔
کشتی میں پاکستان، شام اور لیبیا کے افراد سوار تھے، حادثے کے بعد ہیلی نک کوسٹ گارڈ نے 12 پاکستانیوں سمیت 104 افراد کو ریسکیو کیا۔ 79 افراد کی لاشیں بھی نکالی گئی، لاشیں شناخت کے قابل نہیں تھیں۔
علاوہ ازیں یونان میں پیش آئے کشتی کے حادثے کے بعد ریسکیو کیے گئے افراد کے بیانات کے ذریعے 14 پاکستانی انسانی اسمگلرز کے نام سامنے آئے ہیں۔
انسانی اسمگلرز کی شناخت سامنے آنے کے بعد گرفتاری کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) کی ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں۔
ایف آئی اے کے ذرائع کے مطابق انسانی اسمگلرز میں سے 5 کا تعلق گجرات سے ہے، جن کے نام شفقت، فیصل سنیارا، آصف سنیارا، حاجی ذوالفقار اور میاں عرفان ہیں۔