پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے خلاف سوشل میڈیا پر کیا جانے والا پروپیگنڈا بے نقاب ہو گیا۔
گزشتہ روز مولانا فضل الرحمٰن نے ٹانک میں، ٹانک پیزو روڈ توسیعی منصوبے کا افتتاح کیا۔
اس منصوبے کی افتتاحی تختی کا سوشل میڈیا پر وائرل ہونا تھا کہ اس میں ردو بدل کر کے مولانا فضل الرحمٰن کے خلاف پروپیگنڈا شروع کر دیا گیا۔
تختی پر 38 کلو میٹر کو 4 کلو میٹر لکھ کر اس پر آنے والی لاگت پر تنقید کا نا ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو گیا جس کا اب بھانڈا پھوٹ گیا ہے۔
مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزارت اطلاعات و نشریات کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ کی جانب سے کی گئی ٹوئٹ نے حقیقی اور ترمیم شدہ تختی کی اصلیت کھول کر رکھ دی ہے جس کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے 38 کلو میٹر طویل سڑک کا ہی افتتاح کیا گیا ہے۔
اس پروپیگنڈا سے متعلق اب جے یو آئی ایف کے تصدیق شدہ ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بھی پیغام جاری کیا گیا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ ’مفتی محمود چوک تا قریشی موڑ بائی پاس سے متعلق ترجمان مولانا اسعد محمود کی وضاحت، مفتی محمود چوک تا قریشی موڑ بائی پاس 4 کلومیٹر کا نہیں 36 کلومیٹر کا پراجیکٹ ہے۔مکمل پراجیکٹ میں ڈبل روڈ، بائی پاس اور فلڈ سے بچانے کیلئے انتظامات شامل ہے۔ سوشل میڈیا پر چلنے والی پوسٹس حقائق کے منافی ہے۔‘
واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کا کل تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ٹانک شہر کو ہمیشہ پینے کے پانی کی شکایت رہی ہے، گومل زام ڈیم سے پینے کا صاف پانی ٹانک کو فراہم کریں گے، پینے کے پانی کا یہ منصوبہ 100 ارب روپے کا ہو گا۔
سربراہ جے یو آئی نے یہ بھی کہا کہ بڑے منصوبوں کی وجہ سے کچھ آبادیاں بھی متاثر ہوتی ہیں، لیکن آبادیوں کے حقوق غصب نہیں ہوں گے، سی پیک کے ساتھ یارک انٹرچینج سے ٹانک کو ملایا جا رہا ہے۔
اس موقع پر دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ 38 کلو میٹر طویل سڑک کی توسیع پر 4 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔